“بھارت اگر شملہ معاہدے کو توڑے گا، تو پاکستان اسے تاریخ کا حصہ بنا دے گا!”

شملہ معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 1972 میں ہونے والا ایک اہم معاہدہ تھا، جس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا اور کشمیر سمیت تمام تنازعات کو پُرامن مذاکرات کے ذریعے حل کرنا تھا۔ یہ معاہدہ اس وقت ہوا تھا جب 1971 کی جنگ میں مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن چکا تھا، اور دونوں ملکوں کے تعلقات نہایت کشیدہ تھے۔ ذوالفقار علی بھٹو اور اندرا گاندھی نے شملہ میں ملاقات کی اور امن کی ایک نئی راہ تلاش کرنے کی کوشش کی۔
مگر وقت گزرنے کے ساتھ بھارت کی طرف سے اس معاہدے کی روح کو بار بار پامال کیا گیا۔ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، اور پُرامن مذاکرات سے انکار نے اس معاہدے کی ساکھ کو مجروح کیا۔ اب پاکستان کی طرف سے یہ عندیہ دیا جا رہا ہے کہ اگر بھارت نے جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا، تو پاکستان شملہ معاہدے پر نظرثانی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
یہ پیغام بھارت کے لیے واضح ہے: اگر تم جنگی معاہدوں کو سنجیدگی سے نہیں لوگے، تو پاکستان بھی اپنے رویے پر نظرثانی کرنے پر مجبور ہوگا۔ امن دوطرفہ ہوتا ہے، اور اگر ایک فریق بار بار اس کا مذاق اڑائے، تو دوسرا خاموش نہیں رہ سکتا۔ شملہ معاہدہ اب ایک کاغذی وعدے سے زیادہ کچھ نہیں لگتا — اور شاید وقت آ گیا ہے کہ پاکستان اسے نئے حالات کے مطابق از سرِ نو دیکھے۔