مہنگائی نے اپنی رفتار تبدیل کر لی، تو معیشت کو نئے راستے مل سکتے ہیں

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے اعلان کیا ہے کہ اپریل 2025 میں سالانہ صارف قیمت اشاریہ (CPI) کی بنیاد پر مہنگائی کی شرح صرف 0.3 فیصد رہی، جو گزشتہ چھ دہائیوں میں سب سے کم سطح ہے ۔ گورنر نے کراچی میں ایک تقریب کے دوران بتایا کہ اس نمایاں کمی کی ایک وجہ پچھلے سال کے بلند اعداد و شمار کا “بیس ایفیکٹ” ہے جبکہ عالمی سطح پر توانائی اور زرعی اجناس کی قیمتوں میں نرمی نے بھی مہنگائی پر قابو پانے میں مدد کی
انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی بینک کے پاس اب شرح سود میں کمی کے لیے گنجائش ہے، کیونکہ ریئل ریٹ تقریباً 11 فیصد پر برقرار ہے .
اقتصادی ماہرین کے مطابق یہ عبوری ڈسانفلیشن ہے اور آئندہ مالی سال میں اوسط مہنگائی تقریباً 5–7 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے
۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) نے بھی اپنی تازہ پیش گوئی میں پاکستان کی مہنگائی کی شرح 5.1 فیصد تک کم کرنے کا تخمینہ لگایا تھا، لیکن اگلے سال مہنگائی تقریباً 7 فیصد کے نزدیک رہنے کا امکان ظاہر کیا تھا
۔ اس پس منظر میں اسٹیٹ بینک کی محتاط مانیٹری پالیسی، شرح سود کی مزید ممکنہ کٹوتی، اور حکومت کے مالی استحکام کے اقدامات معیشت کے استحکام اور ترقی کے لیے کلیدی ثابت ہوں گے