“اگر ایران فلسطین کے لیے کچھ کرے گا تو ہم اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے — پاکستان کا دو ٹوک پیغام”

وزیرِ اعظم شہباز شریف کے حالیہ دورۂ ایران کے دوران دیے گئے اہم بیان نے خطے کی سیاست میں نئی معنویت پیدا کر دی ہے۔ ان کا کہنا تھا:
“اگر ایران فلسطین کے لیے کوئی قدم اٹھاتا ہے، تو پاکستان اس کے ساتھ کھڑا ہو گا۔”
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی مظالم اپنے عروج پر ہیں اور امت مسلمہ کی قیادت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
🌍 ایران کے فلسطین سے تاریخی تعلقات:
ایران ہمیشہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیموں، خصوصاً حماس اور اسلامی جہاد، کی کھل کر حمایت کرتا رہا ہے۔
ایرانی قیادت متعدد بار یہ کہہ چکی ہے کہ فلسطین کی آزادی امت مسلمہ کا فریضہ ہے۔
🇵🇰 پاکستان کی پوزیشن:
پاکستان کا مؤقف ہمیشہ سے دو ریاستی حل اور فلسطینی خودمختاری کے حق میں رہا ہے، مگر حالیہ بیان میں سفارتی سے بڑھ کر عملی یکجہتی کا عندیہ دیا گیا ہے۔
🤝 ممکنہ نتائج:
پاکستان اور ایران کے درمیان ہم آہنگی بڑھے گی
عالمی محاذ پر فلسطین کے حق میں مضبوط سفارتی بلاک بن سکتا ہے
یہ بیان اسرائیل اور اس کے حمایتی ممالک میں تشویش پیدا کر سکتا ہے
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کا یہ بیانیہ:
ایران سے سفارتی قربت کو ظاہر کرتا ہے
امت مسلمہ میں اتحاد کے امکانات کو پھر سے زندہ کر سکتا ہے
مگر پاکستان کو اس کے معاشی اور سفارتی مضمرات پر بھی غور کرنا ہوگا