“اگر ایران گرا، تو پاکستان کے گرد امریکی و بھارتی گھیرا مکمل ہو جائے گا!”

موجودہ عالمی منظرنامہ: ایران، BRICS، اور پاکستان کا امتحان
1. رضا پہلوی: مغرب کا تیار کردہ متبادل
اسرائیل اور امریکہ رضا پہلوی کو ایران کے مستقبل کا حکمران دیکھنا چاہتے ہیں — ایک ایسا شخص جو اب کھل کر مغرب اور صیہونیت کے ساتھ کھڑا ہے۔ اس کے حامی ایرانی عوام کی نمائندگی نہیں کرتے بلکہ مغربی پروپیگنڈہ مشین کا حصہ ہیں۔ ان کا اصل مقصد ایران کو اندر سے توڑنا اور BRICS میں اس کی شرکت کو غیر مؤثر بنانا ہے۔

2. بھارت کا خفیہ کھیل
بھارت ایران میں مغربی مقاصد کے ساتھ خفیہ ہم آہنگی رکھتا ہے۔ چاہ بہار کی اقتصادی موجودگی کے پیچھے سفارتی مداخلت اور ایران کو پاکستان سے دور رکھنے کی حکمت عملی چھپی ہوئی ہے۔ اگر ایران غیر مستحکم ہوا، تو بھارت کو پاکستان کے مغرب میں بھی گہرائی تک رسائی ملے گی۔

3. BRICS اور نئی عالمی صف بندی
ایران کی BRICS میں شمولیت صرف سفارتی قدم نہیں بلکہ ڈالر کے خلاف اعلانِ جنگ ہے۔ چین، روس اور ایران مل کر:

عالمی معیشت کا نیا دھارا بنا رہے ہیں

توانائی اور تجارت میں مغرب کو بائی پاس کر رہے ہیں
یہ مغرب کے لیے ناقابلِ برداشت ہے، اور یہی وجہ ہے کہ ایران کو اندرونی خلفشار، بغاوت، اور بیرونی مداخلت کا سامنا ہے۔

4. ایران پر جنگ کا خطرہ اور عالمی مداخلت
یہ مرحلہ علاقائی جھڑپوں سے نکل کر بین الاقوامی تنازع کی طرف بڑھ رہا ہے:

امریکہ، اسرائیل اور یورپ کا ایک بلاک

چین، روس، ایران، اور ممکنہ طور پر دیگر BRICS ریاستیں

عرب دنیا، بھارت، اور نیٹو کی غیر واضح پوزیشن

5. پاکستان: خاموشی یا خودکشی؟
ایران کی شکست کا مطلب ہوگا:

مغرب میں اسرائیلی اثر اور مشرق میں بھارتی بالادستی

پاکستان جیوپولیٹیکل محاصرے میں آ جائے گا

بلوچستان، گلگت، اور کشمیر کے محاذ اور زیادہ غیر محفوظ ہو جائیں گے

اگر پاکستان آج بھی امریکہ کے اشاروں پر اپنی پالیسی بنائے گا اور “دوسرا اردن” بنے گا — جہاں فوجی تو ہوں مگر فیصلے واشنگٹن میں ہوں — تو یہ خودمختاری کا زوال ہو گا۔

6. قیادت کا بحران: “وہسکی صاحب” اور دکھاوا
موجودہ قیادت کا ٹرمپ سے نہ بلائے جانے کے باوجود “بلانے کا پروپیگنڈہ” کرنا خارجہ پالیسی کو سنجیدہ معاملہ نہیں سمجھنے کی علامت ہے۔ جب قومیں جنگ کے دہانے پر کھڑی ہوں، تو یہ وقت اداکاری نہیں، اسٹریٹجک اتحاد بنانے کا ہوتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں