“آئی ایم ایف کا بجٹ پر دباؤ بڑھ گیا — سبسڈی ختم، اخراجات کم، نئی نوکریوں پر پابندی!”

آئی ایم ایف کے سخت مطالبات، بجٹ مذاکرات میں نئی شرائط سامنے آ گئیں
اسلام آباد میں جاری آئندہ بجٹ مذاکرات کے دوران بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت پاکستان کے سامنے مزید سخت شرائط رکھ دی ہیں، جن پر عمل درآمد کو نئے قرضے اور مالی سپورٹ کے لیے لازم قرار دیا جا رہا ہے۔
📃 آئی ایم ایف کے کلیدی مطالبات:
✅ وفاقی و صوبائی بجٹ میں تمام طے شدہ شرائط پر مکمل عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
✍️ صوبائی حکومتیں اخراجات کم کرنے کی تحریری ضمانت دیں۔
📉 سبسڈی کا خاتمہ:
بجلی و گیس پر سبسڈی مکمل طور پر بند کی جائے۔
صوبائی حکومتیں بھی سبسڈی نہ دیں۔
🚫 نئی نوکریوں پر پابندی:
“رائٹ سائزنگ” (Right Sizing) کے ذریعے سرکاری اداروں میں عملے کی کمی کی جائے۔
نئی سرکاری بھرتیوں پر پابندی لگائی جائے۔
🤝 سیاسی اتفاق رائے:
طے شدہ اہداف پر پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں کو اعتماد میں لے کر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
🧾 ٹیکس اصلاحات پر زور:
زرعی آمدن اور خدمات پر ٹیکس کو بجٹ میں شامل کیا جائے۔
اسمگلنگ، بجلی و گیس چوری روکنے کے لیے وفاق اور صوبے مشترکہ عملی اقدامات کریں۔
کاروباری ماحول بہتر بنانے کے لیے ٹھوس پالیسیاں لائی جائیں، تاکہ سرمایہ کاری کو فروغ ملے۔
📊 سیاسی و اقتصادی اثرات:
آئی ایم ایف کے ان مطالبات نے:
صوبائی حکومتوں پر دباؤ بڑھا دیا ہے، خاص طور پر ان صوبوں پر جن کی مالی حالت کمزور ہے۔
سبسڈی کے خاتمے سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہونے کا خدشہ ہے، خاص طور پر بجلی و گیس کے شعبے میں۔
نئی نوکریوں پر پابندی سے بے روزگاری کے چیلنجز مزید سنگین ہو سکتے ہیں۔
پارلیمنٹ میں سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینا حکومت کے لیے بڑا سیاسی چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔
🔍 تجزیہ:
آئی ایم ایف کے یہ نئے مطالبات پاکستان کے مالیاتی خودمختاری، معاشرتی توازن، اور عوامی فلاحی پالیسیوں کے لیے سخت آزمائش ہیں۔ اگرچہ ان شرائط سے قرضے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے، مگر عوامی ردعمل، سیاسی دباؤ، اور مہنگائی کی نئی لہر کے امکانات بھی بڑھ رہے ہیں۔