“آئی ایم ایف کا دباؤ، ترقیاتی منصوبے اب صوبوں کے حوالے”

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی شرائط کے تحت پاکستان میں ترقیاتی بجٹ کی ترجیحات میں ایک بڑی تبدیلی سامنے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، وفاقی حکومت آئندہ بجٹ میں صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبے ختم کرنے پر مجبور ہو گئی ہے، جن کی مجموعی لاگت 1100 ارب روپے ہے۔ ان منصوبوں میں سے 300 ارب روپے وفاق پہلے ہی خرچ کر چکا ہے، جبکہ بقیہ 800 ارب روپے کے لیے اب صوبوں کو ذمہ داری سونپی جا رہی ہے۔
آئی ایم ایف نے واضح طور پر کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو منتقل کردہ ترقیاتی شعبے وفاقی ذمہ داری میں نہیں آتے، اور ترقیاتی فنڈز کا استعمال آئندہ صرف وفاقی نوعیت کے منصوبوں تک محدود ہونا چاہیے۔ اس مطالبے نے نہ صرف وفاقی بجٹ کے خاکے کو متاثر کیا ہے بلکہ صوبائی حکومتوں پر بھی اضافی مالی دباؤ ڈال دیا ہے۔
یہ اقدام پاکستان کے لیے مالی نظم و ضبط قائم کرنے کی ایک کوشش کے طور پر سامنے آیا ہے، مگر اس سے سیاسی اور انتظامی سطح پر تناؤ پیدا ہونے کا امکان بھی بڑھ گیا ہے۔ اب یہ دیکھنا ہوگا کہ صوبائی حکومتیں ان منصوبوں کی تکمیل کے لیے کیا حکمت عملی اپناتی ہیں اور کیا وہ اس اضافی بوجھ کو سنبھالنے کے لیے تیار ہیں۔