“برطانیہ میں داخلے کے متمنی پاکستانی طلبا کے لیے اہم پیش رفت”

برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم کے خواہشمند پاکستانی طلبا کے لیے ایک بڑی خبر سامنے آئی ہے، جہاں گریجویٹ ویزا پالیسی میں ممکنہ تبدیلیوں پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔ ان تبدیلیوں کا مقصد برطانیہ میں نیٹ مائیگریشن کو کم کرنا ہے، جس کے باعث برطانوی ہوم آفس اور محکمہ تعلیم کے درمیان اختلافات کی فضا پیدا ہو چکی ہے۔

فنانشل ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے مجوزہ اصلاحات کے تحت غیر ملکی طلبا کو تعلیم مکمل کرنے کے بعد برطانیہ میں قیام کی اجازت صرف اسی صورت میں ملے گی جب وہ کسی گریجویٹ سطح کی ملازمت حاصل کریں گے۔

ہوم آفس کا مؤقف ہے کہ یہ اقدامات نیٹ مائیگریشن میں کمی کے حکومتی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ناگزیر ہیں۔ ایک حکومتی اہلکار نے اس حوالے سے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے مائیگریشن میں کمی کا جو ہدف دیا گیا ہے، اس پر سختی سے عمل کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق محکمہ تعلیم کی جانب سے یونیورسٹیز یو کے کو ان اصلاحات کے خلاف لابنگ کرنے کی ترغیب دینا مایوس کن ہے۔

خیال رہے کہ 2021 میں متعارف کرائی گئی موجودہ گریجویٹ ویزا اسکیم کے تحت غیر ملکی گریجویٹس کو دو سال تک برطانیہ میں قیام اور ملازمت کی اجازت حاصل ہے۔ تاہم مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی کی ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا کہ اس اسکیم کے تحت 60 فیصد سے زائد فارغ التحصیل طلبا گریجویشن کے ایک سال بعد بھی £30,000 سے کم کما رہے ہیں، جو کہ ایک عام گریجویٹ کی اوسط آمدن سے کم ہے۔

دوسری جانب محکمہ تعلیم کو خدشہ ہے کہ اگر ویزا پالیسی میں سختی کی گئی تو پہلے سے مالی مشکلات کا شکار برطانوی یونیورسٹیوں پر مزید دباؤ پڑے گا۔ یونیورسٹیز یو کے کی چیف ایگزیکٹیو ویوین اسٹرن نے خبردار کیا کہ اس اسکیم کو محدود کرنا ایک غلط قدم ہوگا، کیونکہ بین الاقوامی طلبا ہر سال برطانوی معیشت میں تقریباً £40 بلین کا حصہ ڈالتے ہیں۔ ان کے مطابق دو سالہ ویزا ان طلبا کو عملی تجربہ حاصل کرنے اور ملازمت ڈھونڈنے کا موزوں وقت فراہم کرتا ہے۔

ہوم آفس نے مزید مؤقف اپنایا ہے کہ حالیہ برسوں میں ہزاروں پناہ گزینوں نے ایسے ویزا پروگراموں سے فائدہ اٹھایا، جن کے ذریعے وہ پہلے بطور طالب علم برطانیہ میں داخل ہوئے اور بعد ازاں سیاسی پناہ کی درخواستیں دائر کیں۔ بعض کیسز میں دھوکہ دہی کے الزامات بھی سامنے آئے ہیں۔

یہ بھی متوقع ہے کہ برطانیہ میں آئندہ حکومت، جس کی قیادت ممکنہ طور پر سر کیر اسٹارمر کریں گے، اگلے ماہ مائیگریشن پالیسی پر ایک وائٹ پیپر جاری کرے گی جس میں گریجویٹ ویزا اسکیم میں اصلاحات کی تفصیلات بھی شامل ہوں گی۔

واضح رہے کہ سابق کنزرویٹو حکومت نے یونیورسٹیوں پر پڑنے والے ممکنہ منفی اثرات کے پیش نظر اس اسکیم میں صرف معمولی تبدیلیاں کی تھیں، لیکن اب اندازہ ہے کہ نئی حکومت زیادہ سخت شرائط متعارف کرا سکتی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں