وزیر داخلہ سندھ کی زیرصدارت اہم اجلاس فرار قیدیوں کی گرفتاری کے لیے مؤثر حکمتِ عملی پر غور، سیکیورٹی اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت

کراچی کی ملیر جیل میں ہنگامہ، قیدی نے دیوار کاٹ کر فلمی انداز میں فرار حاصل کیا—سیکیورٹی نظام پر سوالیہ نشان۔

کراچی: وزیر داخلہ سندھ کی زیرِ صدارت ایک ہنگامی اجلاس کا انعقاد کیا گیا، جس میں حالیہ دنوں میں جیل سے فرار ہونے والے خطرناک قیدیوں کی گرفتاری کے لیے نئی حکمتِ عملی مرتب کی گئی۔ اجلاس میں محکمہ داخلہ، پولیس، رینجرز، اور انٹیلی جنس اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ قیدیوں کا فرار نہ صرف سیکیورٹی لیپس کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ عوام کے جان و مال کے لیے خطرہ بھی بن سکتا ہے۔ اس لیے ان قیدیوں کو فوری گرفتار کرنا ریاست کی اولین ترجیح ہے۔

اہم فیصلے:
خفیہ اداروں کے ذریعے مفرور قیدیوں کے ممکنہ ٹھکانوں کی نگرانی بڑھائی جائے گی۔

ضلعی پولیس افسران کو انفرادی طور پر ٹاسک دیے گئے کہ وہ اپنے علاقوں میں چھاپے اور سرچ آپریشنز تیز کریں۔

سوشل میڈیا اور عوامی ذرائع کے ذریعے معلومات اکٹھی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی اطلاع پر فوری کارروائی کی جا سکے۔

جیلوں کے سیکیورٹی نظام کا ازسرِ نو جائزہ لینے کا حکم دیا گیا ہے، تاکہ آئندہ اس قسم کی کوئی کوتاہی نہ ہو۔

وزیر داخلہ کا بیان:
“یہ معاملہ سندھ حکومت کی ساکھ اور امن و امان کے قیام سے جڑا ہوا ہے۔ فرار ہونے والے قیدیوں کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ جو افسران کوتاہی کے مرتکب پائے گئے، ان کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔”

عوام سے اپیل:
حکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی کو ان مفرور قیدیوں کے بارے میں معلومات ہوں تو فوری طور پر قریبی تھانے یا ہیلپ لائن پر اطلاع دیں۔ معلومات فراہم کرنے والوں کا نام صیغۂ راز میں رکھا جائے گا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں