“عمران خان کو قیدِ تنہائی، وکلا اور فیملی سے ملاقات پر پابندی – علیمہ خان کا جیل انتظامیہ پر سنگین الزام”

اڈیالہ جیل کے دروازے کھلے، مگر سب کے لیے نہیں — عمران خان اور بشریٰ بی بی سے فیملی اور وکلاء کی ملاقات، کچھ رہنما باہر ہی روک دیے گئے۔
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی بہن علیمہ خان نے اڈیالہ جیل انتظامیہ پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم کو قیدِ تنہائی میں رکھا جا رہا ہے اور انہیں وکلا و اہلخانہ سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں علیمہ خان نے کہا کہ جیل حکام پولیس کو جیل سے پہلے ناکہ لگانے کی ہدایت دیتے ہیں تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ “کوئی ملاقات کے لیے آیا ہی نہیں۔” ان کا کہنا تھا، “اب ایک مہینہ ہو گیا، ہمیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا۔ ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ عورتوں سے کیا خوف ہے؟”

علیمہ خان نے واضح کیا کہ عمران خان کی قانونی ٹیم میں شامل وکلا، سلمان اکرم راجہ، بیرسٹر سلمان صفدر اور ظہیر عباس، کیسز کی پیروی کر رہے ہیں، لیکن ان وکلا کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود صرف بیرسٹر سلمان صفدر کو اجازت دی گئی، لیکن انہیں بھی 35 منٹ بعد ہی ملاقات سے اٹھا دیا گیا، حالانکہ عدالت نے ایک گھنٹے کی اجازت دی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر انہیں ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی تو “میری دو بہنوں کو بھیج دیں، وہ مجھ سے زیادہ ذہین ہیں، بانی کا پیغام ان کے ذریعے بھی آ جائے گا۔”

ادھر سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

اسی طرح علیمہ خان، شبلی فراز اور عمر ایوب کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں بھی تاحال عدالت میں زیر التوا ہیں، جس سے قانونی ٹیم اور خاندان کی بے چینی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں