“بھارت کو پاکستان کے خلاف فوجی اقدام پر عالمی حمایت حاصل نہ ہو سکی — واشنگٹن پوسٹ کا انکشاف!”

امریکی اخبار *واشنگٹن پوسٹ* نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بھارت کو پاکستان کے خلاف اپنی ممکنہ فوجی کارروائیوں کے لیے وہ بین الاقوامی حمایت حاصل نہیں ہو سکی جس کی وہ توقع کر رہا تھا۔

**2۔ سفارتی ناکامی کا پسِ منظر:**
رپورٹ کے مطابق، بھارت نے حالیہ کشیدگی کے دوران چند مغربی اتحادیوں سے خفیہ سفارتی رابطے کیے تاکہ کسی ممکنہ “سرجیکل اسٹرائیک” یا “جوابی کارروائی” کے لیے اخلاقی یا سفارتی حمایت حاصل کی جا سکے۔ تاہم، بیشتر عالمی طاقتوں نے خطے میں جنگی ماحول کو مزید بھڑکانے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔

**3۔ امریکا اور یورپی موقف:**
امریکی اور یورپی حکام نے بھارت کو سخت پیغام دیا کہ جنوبی ایشیا میں کسی بھی یکطرفہ فوجی اقدام سے بین الاقوامی سطح پر نہ صرف بھارت کی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے بلکہ خطے میں عدم استحکام بھی پیدا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ کشیدگی کے حل کے لیے سفارت کاری اور بات چیت کا راستہ اپنایا جائے۔

**4۔ چین اور دیگر ممالک کی پوزیشن:**
چین نے بھی واضح انداز میں کسی ایک ملک کے حق میں کھل کر بات کرنے سے گریز کیا اور عمومی بیانات دیے کہ دونوں فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں۔ دیگر علاقائی طاقتوں نے بھی فوجی کارروائی کے بجائے تحمل، مذاکرات اور اقوامِ متحدہ کے ذریعے حل نکالنے پر زور دیا۔

**5۔ بھارت میں اندرونی دباو:**
بھارت کی حکومت کو اب اندرونی سیاسی حلقوں اور میڈیا سے بھی اس بات پر دباؤ کا سامنا ہے کہ بین الاقوامی حمایت کے بغیر کسی بڑے فوجی اقدام سے اجتناب کیا جائے، ورنہ اس کے منفی اثرات بھارتی معیشت اور سفارتی تعلقات پر بھی پڑ سکتے ہیں۔
یہ رپورٹ اس امر کی واضح عکاسی کرتی ہے کہ جنوبی ایشیا جیسے حساس خطے میں طاقت کے استعمال کی سفارتی قیمت بہت زیادہ ہوتی ہے، اور عالمی برادری بھارت سے توقع رکھتی ہے کہ وہ ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر تنازعات کے حل کے لیے پرامن راستہ اپنائے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں