“بھارتی فضائی حدود، اسرائیلی شکست اور امریکی فیس سیونگ — ایک اور ظلم کی تاریخ”

ایران پر حملے کے حالیہ واقعات میں ایک نیا انکشاف سامنے آیا ہے:
بھارت نے اپنی فضائی حدود اسرائیلی طیاروں کے لیے کھولی۔
یہ صرف ایک “سہولت” نہیں بلکہ خلیجی بحران میں باقاعدہ شراکت ہے۔
اب یہ معاملہ صرف اسرائیل اور ایران کا نہیں رہا — بلکہ ایک وسیع بین الاقوامی گٹھ جوڑ سامنے آ رہا ہے۔
اسرائیل شکست کھا چکا تھا…
ایران کے ڈرون حملے، خطے میں مزاحمتی بلاک کی طاقت، اور اسرائیلی فوج کی داخلی تھکاوٹ نے واضح کر دیا کہ اسرائیل جنگ جیتنے کے قابل نہیں رہا۔
حماس، حزب اللہ، اور ایران — تینوں محاذوں پر دباؤ نے اسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔
امریکہ کی “فیس سیونگ” حکمتِ عملی
اب امریکہ کود پڑا، مگر کیوں؟
صرف اس لیے کہ اسرائیل کی ناکامی عالمی سطح پر شرمندگی بن چکی تھی۔
یہ حملہ صرف ایک فوجی کارروائی نہیں — بلکہ ایک سیاسی اسٹیج شو ہے تاکہ امریکہ اپنے اتحادی کو بچانے کی “اداکاری” کر سکے۔
اور ظلم کی انتہا یہ ہے…
نیوکلیئر سائٹس پر حملہ کرکے لاکھوں جانوں کو خطرے میں ڈالنا
ایران کی خودمختاری پر کھلی چوٹ
اور عالمی قوانین کو مکمل نظر انداز کرنا
یہ سب وہ عمل ہیں جو بین الاقوامی نظام انصاف کی مکمل نفی کرتے ہیں۔
سوال یہ ہے:
کیا بھارت، اسرائیل، اور امریکہ کی یہ تکون صرف ایک ملک کو کچلنے نکلی ہے؟
یا پھر یہ پوری امتِ مسلمہ کو آزمانے کا آغاز ہے؟