بھارتی فوجی اہلکار کا بغاوت آمیز بیان — “ہمیں انصاف نہیں، ذلت ملی ہے”

بھارت میں ایک غیر معمولی صورتحال نے جنم لیا ہے، جہاں خود بھارتی فوج کے اہلکاروں کی طرف سے مودی حکومت پر شدید تنقید اور بغاوت آمیز بیانات سامنے آ رہے ہیں۔ “انڈیا واچ” پروگرام میں ایک فوجی اہلکار کی گفتگو نے نہ صرف ملک کے اندر ہلچل مچا دی ہے، بلکہ مودی سرکار کی پالیسیوں پر بھی کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

اہلکار نے اپنے جذباتی بیان میں کہا:

“ہم پاکستان چائے پینے نہیں، ایک ذمہ داری کے تحت گئے تھے۔ لیکن آج ہمیں اپنے ہی ملک میں شک کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ میرا بیٹا مجھ سے پوچھتا ہے، ’کیا میرے پاپا دہشت گرد ہیں؟‘”

اس بیان نے نہ صرف فوجیوں کی معاشی، سماجی اور نفسیاتی حالت کو بے نقاب کیا بلکہ یہ بھی ظاہر کیا کہ مودی حکومت کی عسکری پالیسیوں کے پیچھے موجود سیاسی مقاصد اب خود فوجی حلقوں میں بھی کھٹکنے لگے ہیں۔

اہلکار نے وزیرِ اعظم کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا:

“مودی جی! آپ نے شادی بھی نہیں کی، آپ کیا جانیں خاندان کا درد کیا ہوتا ہے؟ ہم کرایے کو ترس رہے ہیں، اور آپ حکومت کا کھیل کھیل رہے ہیں۔ اگر کرایہ چاہیے، تو جا کر پاکستان سے مانگو، ہمیں بدنام نہ کرو!”

یہ بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ سرحد پر لڑنے والے سپاہی صرف گولیاں نہیں کھاتے، وہ نظام کی ناانصافیوں، غربت، اور بے بسی کا بھی سامنا کرتے ہیں۔ مودی حکومت کے لیے یہ ایک سنگین وارننگ ہے — کیونکہ اگر فوجی خود سسٹم سے شاکی ہو جائیں، تو پھر نہ صرف سرحدیں، بلکہ اندرونی استحکام بھی خطرے میں پڑ جاتا ہے۔

یہ معاملہ بھارت کے لیے صرف ایک اندرونی اختلاف نہیں، بلکہ ایک انتہائی سنجیدہ اخلاقی اور قومی بحران کی نشاندہی ہے — جسے محض بیانیے یا سوشل میڈیا کے شور سے نہیں دبایا جا سکتا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں