بھارتی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جیشنکر کا سخت موقف

بھارتی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جیشنکر نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے (Indus Waters Treaty) پر عمل درآمد اس وقت تک ممکن نہیں جب تک پاکستان سرحد پار دہشت گردی کو روکنے میں سنجیدہ اور ناقابل واپسی اقدام نہیں کرتا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ اس وقت تک ملتوی رہے گا جب تک دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کی فضا بحال نہیں ہوتی۔
کشمیر پر بھارتی موقف:
ڈاکٹر ایس جیشنکر نے کشمیر کے مسئلے پر بھی اپنی بات رکھی اور کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قبضہ غیر قانونی نہیں بلکہ جائز ہے اور بھارت اس علاقے سے نکلنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ ان کے بقول، کشمیر کے مسئلے پر بحث کا اصل موضوع صرف پاکستان کا مقبوضہ بھارتی علاقوں سے انخلا ہے، جس کے لیے بھارت تیار ہے اور پاکستان کو بھی اس بحث کے لیے تیار ہونا چاہیے۔
پاکستان کے لیے چیلنج:
بھارتی وزیر خارجہ کا یہ بیان نہ صرف مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھارتی پوزیشن کی عکاسی کرتا ہے بلکہ سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کو بھی دوطرفہ تعلقات کی شرط کے طور پر سامنے رکھتا ہے۔ اس حوالے سے عالمی برادری کی بھی نظریں مرکوز ہیں کہ دونوں ملک اس مسئلے کو کس طرح حل کرتے ہیں تاکہ خطے میں امن قائم ہو سکے۔