بھارت کا جارحانہ ردعمل، خطے میں تناؤ کی نئی لہر

پہلگام حملوں کے بعد بھارت کی سیاسی و فوجی قیادت نے ہنگامی اجلاس میں سخت فیصلے لیتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سفارتی، اقتصادی اور دفاعی سطح پر تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ایسٹ فرنٹ کی جانب سے پیشگی خبردار کیے جانے کے باوجود کیے گئے ان فیصلوں میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی، واہگہ اٹاری بارڈر کی بندش، سارک ویزہ ہولڈرز کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم، اور پاکستانی ویزوں کی منسوخی شامل ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستان کے تمام دفاعی اتاشیوں کو “ناپسندیدہ” قرار دیتے ہوئے 7 روز میں ملک چھوڑنے کی ہدایت جاری کی ہے جبکہ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد بھی 55 سے کم کر کے 30 کر دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت نے اپنے تینوں فوجی اتاشی بھی پاکستان سے واپس بلانے کا اعلان کر دیا ہے۔
بھارتی افواج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر ممکنہ عسکری کارروائی کے امکانات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، خصوصاً سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے تناظر میں پاکستان کے ممکنہ ردعمل پر نگاہیں مرکوز ہیں۔ صورتحال سنگین ہے، اور جنوبی ایشیا میں امن ایک بار پھر خطرے میں ہے۔انڈیا پاکستان بارڈر اور ایل او سی پر جی پی ایس ڈسرپشن: جنگی کشیدگی میں اضافہ