بھارت کا “آپریشن شیوا”: امرناتھ یاترا یا فوجی تسلط کا نیا ہتھیار؟

2025 میں امرناتھ یاترا کے لیے بھارت کی جانب سے شروع کیا گیا “آپریشن شیوا” محض ایک سیکیورٹی منصوبہ نہیں بلکہ ایک سیاسی حکمت عملی ہے، جو خطے میں کشیدگی اور گرفت کو مزید سخت کرنے کا عندیہ دے رہا ہے۔ لاکھوں سیکیورٹی اہلکاروں، جدید ترین نگرانی کے آلات، اور پاہلگام جیسے حساس علاقے میں ایک مشکوک حملے کے بعد کئی سوالات جنم لے چکے ہیں۔
🔍 کیا یہ محض سیکیورٹی یا کچھ اور؟
40 ہزار اضافی اہلکاروں کی تعیناتی، جبکہ پہلے ہی کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوجی مستقل تعینات ہیں — یہ سوال اٹھاتا ہے کہ اصل مقصد یاتریوں کی حفاظت ہے یا کشمیری آبادی پر دباؤ بڑھانا؟
RFID کارڈز، ڈرونز، جیمرز، چیکنگ پوائنٹس، اور زبردستی کیمروں کی تنصیب مذہبی فضا کی بجائے فوجی آپریشن کا منظر پیش کر رہے ہیں۔
❗ حملہ یا منصوبہ بند سیاسی چال؟
پاہلگام جیسے علاقے میں جہاں ہر موڑ پر نگرانی ہو رہی ہو، وہاں حملہ ہونا سیکیورٹی کی ناکامی نہیں بلکہ سیاسی حکمت عملی معلوم ہوتی ہے۔ مودی حکومت کی تاریخ رہی ہے کہ ایسے واقعات کو انتخابی بیانیے کے طور پر استعمال کیا جائے، جس کا ثبوت پاکستان کی جانب سے فالس فلیگ آپریشن کا الزام ہے۔
🧭 پاکستان کا مؤقف: حقیقت یا پراپیگنڈا؟
پاکستان کا کہنا ہے کہ اگر بھارت کے دعوے میں صداقت ہوتی، تو وہ غیر جانب دار بین الاقوامی تحقیقات سے نہ کتراتا۔ لیکن بھارت نے بجائے اس کے، الزام تراشی اور خاموشی کو ترجیح دی، جو کہ شکوک و شبہات کو مزید گہرا کرتی ہے۔
🌍 عالمی برادری کا بدلتا زاویہ:
2025 کے حالات نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ دنیا اب بھارتی بیانیے کو بلا تحقیق قبول نہیں کرتی۔ بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، آبادیاتی تبدیلی کی کوششیں، اور مقامی آزادی کی تحریک کو دبانے کی پالیسیاں، عالمی اداروں کے ریڈار پر آ چکی ہیں۔
“آپریشن شیوا” بھارت کی جانب سے مذہب کے پردے میں ایک سیاسی اور فوجی چال ہے، جس کا مقصد یاترا سے زیادہ کشمیر میں کنٹرول مضبوط کرنا اور انتخابی مفاد حاصل کرنا ہے۔ لیکن حالات و واقعات اور بین الاقوامی تنقید بتا رہی ہے کہ یہ حکمت عملی اب زیادہ دیر تک چھپی نہیں رہ سکے گی۔