“انڈیگو کا ترک ایئرلائن کے ساتھ تعلق ختم کرنے کا فیصلہ: ایک نئے دور کی شروعات”

بھارت کی معروف نجی ایئرلائن **انڈیگو** نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی ترک ایئرلائن کے ساتھ پائے جانے والے دو *بوئنگ 777-300ER* طیاروں کے لیز معاہدے کو 31 اگست 2025 تک ختم کر دے گی۔ ان طیاروں کو انڈیگو نے دو سال قبل ترکی سے “ڈیمپ لیز” پر حاصل کیا تھا تاکہ وہ طویل فاصلے کے روٹس، بالخصوص استنبول کے حوالے سے اپنی سروس جاری رکھ سکے۔ یہ معاہدہ نہ صرف انڈیگو کو ریٹائرڈ انجن اینڈرائیو پر مبنی طیاروں میں خلاء پُر کرنے میں مدد فراہم کر رہا تھا بلکہ بھارتی مسافروں کو بھی براہِ راست استنبول ٹو بھارت رہنمائی فراہم کرتا تھا۔

## حکومتی احکامات اور تبدیل ہوتی پالیسی

ماہرین کے مطابق ترکی اور پاکستان کے مابین حالیہ سیاسی قربتوں نے بھارتی حکومت کو تشویش میں مبتلا کر دیا تھا۔ اسی پس‌منظر میں **ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (DGCA)** نے انڈیگو کی جانب سے پیش کردہ “لیز ختم کرنے” کی درخواست مسترد کرتے ہوئے طے کیا کہ یہ تعلق **31 اگست 2025** تک برقرار رہے گا، مگر اس کے بعد مزید کسی توسیع کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ DGCA نے اس “آخری تین ماہ کی توسیع” کا مقصد یہ بیان کیا کہ اچانک فلائٹس منقطع ہونے سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے، اور ایئرلائن کو بروقت متبادل انتظامات کا موقع مل سکے۔

## معاہدے کی نوعیت اور اہمیت

* **ڈیمپ لیز کا تصور:**
انڈیگو کے پاس اس وقت ایسے کوئی طیارے نہیں تھے جو بوئنگ 777 کی لمبی فاصلہ پْروازیں چلا سکیں، چونکہ اس کے اپنے A321neo جہاز صرف میڈیم رینج کے منصوبوں کے لیے ہیں۔ ترکی سے حاصل کیے گئے بوئنگ 777-300ER کے ذریعے انڈیگو نے لندن، دبئی اور استنبول جیسے طویل فاصلے کے روٹس پر آپریشن جاری رکھا۔
* **عملہ اور انتظام:**
اس لیز کے تحت ترک ایئرلائن نے نہ صرف طیارے فراہم کیے بلکہ طیارہ چلانے والا پائلٹ عملہ بھی فراہم کرتا رہا۔ کیبن عملہ انڈیگو کا اپنا تھا، جس سے مسافروں کو بھارت کی سہولت اور ترک ایئرلائن کے جدید طیاروں کا امتزاج مہیا ہوتا۔

## سیاسی دباؤ اور قومی سلامتی کے پہلو

حالیہ عرصے میں **پاکستان اور ترکی** کے درمیان بڑھتی ہوئی سفارتی اور فوجی روابط نے بھارتی حکومت کو محتاط کر دیا۔ ترک افواج کے پاکستانی تربیت یافتہ دستے اور عسکریت پسندی کے خلاف مل کر چلنے والے منصوبے نے بھارت کے بعض حلقوں میں تحفظات پیدا کر دیے۔ اس ماحول میں ترک ایئرلائن کے ساتھ معاہدے پر نظر ثانی ایک “قومی سلامتی” کے زاویے سے بھی ضروری سمجھا جانے لگا۔

### فوجی تعاون اور انڈسٹری کے خدشات

* ترکی اور پاکستان کے فوجی تعلقات کا بھارتی اندرونی مبصرین کی طرف سے تسلسل سے جائزہ لیا جارہا ہے۔
* انڈیگو کے ترک لیز معاہدے نے کچھ حلقوں میں خدشات پیدا کیے کہ اگر ترکی-پاکستان عسکری تعاون میں اضافہ ہوتا ہے تو ایئرلائن کو کسی سیاسی یا انجینیئری پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

## انڈیگو کا ردعمل اور مستقبل کا لائحہ عمل

انڈیگو کے سی ای او نے اعلان کیا کہ وہ DGCA کے احکامات کی مکمل پاسداری کریں گے اور 31 اگست 2025 تک اس لیز معاہدے کو مکمل طور پر ختم کر دیں گے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ:

1. **مسافروں کے تحفظ کا عزم:**
انڈیگو نئی شراکت داریوں اور منصوبہ بندی کے ذریعے استنبول فلائٹس کے لیے دیگر متبادل انتظامات کرے گی، تاکہ کسی مسافر کو براہِ راست مسافروں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ قطر ایئر ویز اور امارات جیسی دوسری ایئرلائنز کے ساتھ ممکنہ کوڈر شیئرز پر بھی غور کیا جائے گا تاکہ ربط بحال رہ سکے۔

2. **جائزہ اور مستقبل کے طیارے:**
انڈیگو نے واضح کیا کہ 2026 کے دوران وہ **اپنے خود کے بوئنگ 787 ڈریم لائنر** اور **ایئر بس A350** طیاروں کی شمولیت پر توجہ مرکوز کرے گی، تاکہ وہ اپنے لانگ ہال آپریشنز خود ہی چلا سکے اور لیز پر خرچ ہونے والے اخراجات کم ہوں۔ اس طرح اسے مستقل بنیادوں پر طویل فاصلے کے روٹس کی تعمیل کرنے میں مدد ملے گی۔

3. **طیارہ دستیابی اور کمانڈ چین:**
بوئنگ 787 اور A350 طیاروں کی فراہمی میں تاخیر یا اضافی التوا کی صورت میں انڈیگو کو کسی دوسری ایئرلائن سے لیز پر طیارہ لینے کی عارضی ضرورت پڑ سکتی ہے، مگر اس بار وہ ایسے معاہدے کرے گی جو کسی ملک کی سیاسی صورتحال پر منحصر نہ ہوں۔

## مسافروں اور ایوی ایشن انڈسٹری پر اثرات

* **مسافروں کی حکمتِ عملی:**
1 جولائی 2025 سے قبل اگر انڈیگو نے بروقت متبادل انتظامات نہ کیے تو استنبول جانے والے مسافروں کو فیصلہ کرنا پڑے گا کہ وہ کون سی دوسری ایئرلائن منتخب کریں، یا مسافر تبدیلی پروازوں کے ذریعے منزل تک پہنچیں۔ ٹور آپریٹرز اور ٹریول ایجنٹ بھی نئی فلائٹس کی بکنگ کے معاملے میں الجھن کا شکار ہو سکتے ہیں۔

* **ٹریول انڈسٹری:**
بھارت کی بزرگ ٹریول ایجنسیوں کو ہوٹل اور ٹرانسپورٹ کی بکنگ میں ترمیم کرنی پڑے گی تاکہ استنبول کے لیے دستیاب فلائٹس کے نئے شیڈول کے مطابق انہیں ڈیزائن کیا جائے۔ برانڈڈ پیکیجز اور فلائٹ + ہوٹل کے آفرز بھی اس فیصلے سے متاثر ہیں۔

* **ایوی ایشن صنعت:**
لانگ ہال سے متعلقہ مارکیٹ میں انڈیگو کی شمولیت ترک ہونے کے بعد کم ہو جائے گی۔ دیگر نجی ایئرلائنز جیسے وائس ائر، گو ایئر اور ایئر انڈیا لاجسٹکس کھولنے کی کوشش کرسکتی ہیں، مگر ان کا اینڈ ٹو اینڈ لانگ ہال ماڈل اب تک اتنا مضبوط نہیں۔

## بین الاقوامی شراکت داریاں اور ممکنہ راستے

1. **کوڈر شیئرز میں وسعت:**
انڈیگو نے **Air France-KLM**، **ورجن اٹلانٹک** اور **ڈیلٹا** کے ساتھ اپنے موجودہ کوڈر شیئرز کو بڑھانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ اس کی بدولت مسافر یورپ اور شمالی امریکہ کے روٹس پر انڈیگو کے نام سے بکنگ کر سکیں گے، اگرچہ انڈیگو کا اپنا جہاز نہیں جائے گا۔

2. **نئی لیزنگ کوششیں:**
انڈیگو ممکنہ طور پر **فلائٹ لیسز یا بفر کنٹریکٹس** کرے گی تاکہ اس کی ان فالائٹس میں رکاوٹ نہ آئے۔ اس مقصد کے لیے سام سنگر جیسے عالمی طیارہ لیزنگ فرموں سے مذاکرات شروع کیے جا سکتے ہیں۔

3. **اپنی فلیٹ میں توسیع:**
مستقبل کے منصوبے کے مطابق انڈیگو اپنے A321neo فلیٹ کو مزید جدید بنائے گی اور جلد از جلد بوئنگ 787 اور A350 طیارے خریدے گی تاکہ وہ پُر اعتماد انداز میں اپنی لانگ ہال سروس خود چلا سکے۔

انڈیگو کا ترک ایئرلائن کے ساتھ تعلق ختم کرنے کا فیصلہ ایک اہم موڑ ہے، جو نہ صرف بھارت کی ایوی ایشن انڈسٹری پر اثرانداز ہوگا بلکہ انڈیگو کی مستقبل کی طویل فاصلے کی حکمتِ عملی کا راستہ بھی متعین کرے گا۔ قومی سلامتی کے پیشِ نظر اٹھائے جانے والے اس قدم نے ایئرلائن کو اپنی خود کی طاقت بڑھانے اور دنیا بھر میں اپنے روٹس کو متنوع بنانے کے چیلنجز سے دوچار کیا ہے۔ آنے والے مہینے اور سال ہی بتائیں گے کہ آیا انڈیگو اپنی نئی منصوبہ بندی کے تحت جلد از جلد جدید طیارے خریدنے اور نئے کوڈر شیئرز کے ذریعے دوبارہ لانگ ہال مارکیٹ میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب رہے گی یا نہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں