افغانستان سرحد سے دراندازی ناکام: 30 شدت پسند ہلاک، پاکستان کا دوٹوک پیغام.

“پاکستان کے خلاف دشمنی کا میدان افغانستان کی سرزمین نہیں بننا چاہیے” — آئی ایس پی آر
پاکستان کی افواج نے ایک مرتبہ پھر ملک کی مشرقی سرحد پر دشمن کے عزائم کو خاک میں ملا دیا۔
آئی ایس پی آر (پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ) کے مطابق، افغان سرحد سے پاکستان میں دراندازی کی کوشش کرنے والے کم از کم 30 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔
یہ واقعہ چترال، شمالی وزیرستان یا بلوچستان کی پاک-افغان سرحدی پٹی پر پیش آیا، جہاں شدت پسندوں نے پاکستانی چوکیوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی، مگر پاکستانی فوج نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے شدید جانی نقصان پہنچایا۔
🔹 افغانستان حکومت کے لیے سخت پیغام
آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں افغان حکومت (طالبان انتظامیہ) کو واضح پیغام دیا:
“ہم افغان حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔ اگر ایسا نہ ہوا، تو پاکستان اپنے عوام اور فوجیوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔”
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب افغانستان کی جانب سے شدت پسند عناصر نے پاکستانی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی ہو، تاہم حالیہ واقعات میں ان حملوں کی شدت اور تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رواں برس کے دوران پاک-افغان سرحد پر درجنوں جھڑپیں ہو چکی ہیں
ٹی ٹی پی (تحریک طالبان پاکستان) اور اس سے منسلک گروہ افغان سرزمین سے حملے کرنے کے لیے آزاد دکھائی دیتے ہیں
پاکستان نے دو بار کابل حکومت سے تحریری احتجاج بھی ریکارڈ کروایا ہے
کئی بار افغان نگران حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے، مگر زمینی حقائق مختلف ہیں
🧭 جغرافیائی چیلنج
پاکستان-افغانستان سرحد، جسے ڈیورنڈ لائن بھی کہا جاتا ہے، تقریباً 2,670 کلومیٹر طویل ہے۔ یہ سرحدی پٹی پہاڑی، دشوار گزار اور خفیہ گزرگاہوں سے بھرپور ہے، جس کا شدت پسند فائدہ اٹھاتے ہیں۔
اگرچہ پاکستان نے بارbed-wire fencing مکمل کی ہے، مگر دراندازی کے خطرات اب بھی باقی ہیں، خاص طور پر چونکہ افغانستان میں مکمل حکومتی گرفت واضح طور پر دکھائی نہیں دیتی۔
🛡️ پاکستان کی حکمتِ عملی
خفیہ معلومات پر مبنی آپریشنز میں تیزی
سرحدی چوکیوں پر جدید ٹیکنالوجی اور ڈرون نگرانی
مقامی قبائل کی مدد سے “انٹیلیجنس شیئرنگ” کا نظام فعال
سفارتی سطح پر طالبان انتظامیہ پر دباؤ
🗣️ عوامی ردِعمل
سوشل میڈیا پر عوام نے فوج کی اس کامیاب کارروائی کو سراہا، اور یہ مطالبہ کیا کہ افغان حکومت کو بین الاقوامی سطح پر جواب دہ بنایا جائے۔
کئی صارفین نے کہا:
“اگر بار بار افغان زمین سے حملے ہوں گے، تو پھر پاکستان کو سخت اقدامات کرنے پڑیں گے — خاموش رہنا اب خطرناک ہے۔”
✅ نتیجہ
یہ واقعہ نہ صرف پاکستان کی دفاعی قوت کا مظہر ہے، بلکہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ سرحد پار خطرات کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں رہا۔
پاکستان کی مسلح افواج ملک کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں، اور اگر افغانستان کی جانب سے تعاون نہ ملا، تو خطے میں نئے سیکیورٹی چیلنجز پیدا ہو سکتے ہیں۔
پاکستان نے امن کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں، اور وہ کسی صورت دہشت گردی کو دوبارہ سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے گا۔
افغانستان کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ایک پرامن ہمسائیگی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، اور اگر شدت پسندی کو روکا نہ گیا، تو اس کے نتائج پورے خطے کو بھگتنا پڑیں گے۔