پاکستان میں انٹرنیشنل چائلڈ پورنوگرافی نیٹ ورک کا انکشاف — ایک لرزہ خیز حقیقت

ملتان میں نیشنل سائبرکرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کی جانب سے کی گئی ایک بڑی کارروائی نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ مظفر گڑھ میں قائم ایک بین الاقوامی چائلڈ پورنوگرافی نیٹ ورک کا انکشاف ہوا ہے، جہاں بچوں کی معصومیت کو ویڈیوز میں قید کر کے عالمی ویب سائٹس پر فروخت کیا جا رہا تھا۔
❖ جرم کی گہرائی
ترجمان ایجنسی کے مطابق:
اس نیٹ ورک کا ماسٹر مائنڈ ایک غیر ملکی شہری ہے۔
6 بچوں کو بازیاب کروایا گیا، جنہیں یا تو بلیک میل کیا گیا یا پیسے دے کر مجبور کیا گیا۔
گھر کے اندر ایک مکمل اسٹوڈیو قائم تھا جہاں ویڈیوز بنائی جاتیں اور بیرون ملک بھیجی جاتیں۔
گرفتار افراد نہ صرف ویڈیوز بناتے بلکہ دوسروں کو ٹریننگ بھی دیتے تھے۔
❖ حاصل شواہد
سینکڑوں قابل اعتراض ویڈیوز برآمد ہوئیں۔
جدید ٹیکنالوجی اور ایڈیٹنگ ٹولز سے لیس اسٹوڈیو پکڑا گیا۔
عدالت سے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے۔
بازیاب بچوں کو چائلڈ پروٹیکشن یونٹ کے حوالے کر دیا گیا۔
❖ اس کیس کی سنگینی
یہ محض ایک جرائم پیشہ کارروائی نہیں، بلکہ بچوں کی ذہنی، جسمانی اور نفسیاتی تباہی کی ایک مکمل اسکیم تھی۔ یہ واقعہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں موجود ان نیٹ ورکس کی طرف اشارہ کرتا ہے جو ڈیجیٹل پردوں کے پیچھے معصوم جانوں کا استحصال کر رہے ہیں۔
❖ ہماری ذمہ داری کیا ہے؟
✅ والدین کے لیے احتیاطی تدابیر:
بچوں کی آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔
انہیں “گڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ” کی تربیت دیں۔
ان سے اعتماد کا رشتہ بنائیں تاکہ وہ کسی بھی پریشانی کو فوراً بتا سکیں۔
✅ ریاستی سطح پر اقدامات:
سائبرکرائم سیلز کو مزید فعال کیا جائے۔
انٹرنیشنل کوآپریشن کے تحت ایسے نیٹ ورکس کی مشترکہ نگرانی ہو۔
اسکولز اور کمیونٹی لیول پر آگاہی مہمات چلائی جائیں۔
✅ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی ذمّہ داری:
AI اور دیگر تکنیکی ذرائع سے اس قسم کے مواد کو فوراً فلٹر کیا جائے۔
ریگولیشنز کی سختی سے پابندی کی جائے۔
یہ واقعہ صرف ایک نیٹ ورک کا خاتمہ نہیں، بلکہ ایک سنگین پیغام ہے کہ اگر معاشرہ، ریاست اور والدین نے فوری اور مسلسل اقدامات نہ کیے تو معصوم ذہنوں کا استحصال جاری رہے گا۔ خاموشی اس جرم کو مزید طاقت دے گی — وقت ہے کہ ہم اجتماعی طور پر جاگیں۔