“بین الاقوامی تنظیم برائے ثالثی” (IOM) – نئی عالمی سفارتی صف بندی کی علامت؟

30 مئی 2025 — دنیا نے ایک غیر معمولی پیش رفت دیکھی، جب چین کی قیادت میں 85 ممالک نے ایک نئی عالمی تنظیم International Organization of Mediation (IOM) کے قیام کا اعلان کیا۔
یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب:

اقوام متحدہ پر جانبداری اور بڑی طاقتوں کی گرفت کے الزامات شدت اختیار کر رہے ہیں۔

دنیا میں تنازعات، جنگی خطرات اور اقتصادی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

🎯 IOM کا مقصد اور فلسفہ:
غیرجانبدار ثالثی: طاقت کے بجائے مذاکرات کے ذریعے تنازعات کا حل۔

مشرقی قیادت: چین کی قیادت میں، مغرب کے برعکس نیا سفارتی نقطہ نظر۔

برابری کی سطح پر بات چیت: چھوٹی اور بڑی ریاستوں کو یکساں آواز دینا۔

🇵🇰 پاکستان کی شمولیت — ایک نیا سفارتی قدم
پاکستان ان 33 ابتدائی رکن ممالک میں شامل ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق:

یہ چین پر پاکستان کے اعتماد کی علامت ہے۔

پاکستان کی عالمی سفارت کاری میں نئی جہت ہو سکتی ہے۔

لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ:

کسی بھی نئی تنظیم کی افادیت اس کے عملی اقدامات اور عالمی قبولیت پر منحصر ہوتی ہے، نہ کہ صرف اعلانات پر۔

⚖️ کیا IOM اقوام متحدہ کا متبادل بن سکے گی؟
امکانات:

چین کی اقتصادی طاقت (بیلٹ اینڈ روڈ، BRICS جیسے پلیٹ فارمز) کے ساتھ IOM ایک نرم قوت (soft power) کا نیا چہرہ بن سکتی ہے۔

جنوبی ایشیا، افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں کئی ممالک پہلے ہی چین کے قریب ہو چکے ہیں۔

IOM ان خطوں کے لیے ایک ایسا پلیٹ فارم بن سکتا ہے جہاں مغربی اثرات کم ہوں۔

چیلنجز:

ساخت، شفافیت، اور فیصلہ سازی کا طریقہ ابھی واضح نہیں۔

اگر IOM صرف “مشرقی اقوام متحدہ” بن کر رہ جائے تو اس کی عملی افادیت محدود ہو سکتی ہے۔

امریکہ، یورپ، جاپان جیسے ممالک کی عدم شمولیت IOM کو عالمی ادارہ بننے میں روڑے اٹکا سکتی ہے۔

🔍 دنیا کی نظریں کہاں مرکوز ہیں؟
کیا IOM حقیقی ثالثی کرے گا؟
یا صرف سفارتی تاثر اور علامتی بیانات تک محدود رہے گا؟

کیا IOM دنیا کے بڑے تنازعات (جیسے فلسطین، یوکرین، تائیوان) میں ثالثی کا کردار ادا کرے گا؟

پاکستان جیسے ممالک کو کیا فائدہ ہو گا؟

کیا انہیں زیادہ عالمی نمائندگی، حمایت، اور تحفظ ملے گا؟

یا وہ صرف چین کے دائرہ اثر میں مزید گہرے ہو جائیں گے؟
IOM کا قیام ایک نئے سفارتی دور کا آغاز ہو سکتا ہے—بشرطیکہ یہ محض ردِعمل نہیں بلکہ عمل کا آغاز ثابت ہو۔
اگر یہ تنظیم واقعی مذاکرات، مساوات، اور انصاف کے اصولوں پر کاربند رہی تو یہ ایک مؤثر عالمی پلیٹ فارم بن سکتی ہے۔ تاہم اگر اس کے پیچھے صرف طاقت کی نئی صف بندی ہے تو یہ بھی اقوام متحدہ کی طرح علامتی ادارہ بن جائے گا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں