“ایران نے قطر کو کلین چِٹ دے دی، مگر قطر نے ایرانی حملے کی عالمی سطح پر مذمت کر دی!”

ایران-قطر بیانیے میں تضاد: سفارتی توازن یا تناؤ؟
ایران نے واضح کیا ہے کہ امریکی فوجی اڈے ‘العدید’ (Al-Udeid Air Base) پر پیر کو کیے گئے حملے میں قطر کا کوئی کردار نہیں، اور تہران دوحہ کے ساتھ تعلقات کو خراب نہیں کرنا چاہتا۔
تاہم، اسی وقت قطر نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو تحریری طور پر ایرانی حملے کی مذمت کر کے ایک سفارتی سگنل دیا ہے کہ وہ خطے میں براہِ راست حملوں کی مخالفت کرتا ہے — چاہے ہدف امریکہ ہو یا کوئی اور۔
🇮🇷 ایران کا مؤقف:
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا:
“یہ حملہ مکمل طور پر ایران اور امریکہ کے درمیان جاری کشیدگی کا حصہ تھا، قطر یا اس کی سرزمین کو نشانہ بنانا ہمارا مقصد نہیں۔”
ایران نے قطر کو “ایک برادر اور غیر جانبدار ملک” قرار دیا، جو ہمیشہ سے ثالثی اور سفارتی پل کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔
🇶🇦 قطر کی اقوام متحدہ کو شکایت:
قطر نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش کو ایک خط میں واضح الفاظ میں کہا:
“ہم ایرانی حملے کی مذمت کرتے ہیں جو قطری خودمختاری کے قریب واقع امریکی اڈے کو نشانہ بنانے کی کوشش تھی۔”
قطر نے اس اقدام کو علاقائی امن کے خلاف اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔
🤝 تجزیہ: سفارتی پیچیدگی
ایران اور قطر دونوں کوشش کر رہے ہیں کہ براہِ راست تصادم سے بچا جائے۔
قطر کا بیان دراصل امریکہ سے اپنے تعلقات کو مضبوط رکھنے اور بین الاقوامی برادری کو تسلی دینے کے لیے تھا۔
ایران کا نرم مؤقف خطے میں سفارتی تنہائی سے بچنے کی ایک کوشش ہے۔