“ایران نے ایٹمی پروگرام کی بحالی کا اعلان کر دیا، افزودہ یورینیئم کی پیداوار بلا تعطل جاری رہے گی!”

ایران کے ایٹمی چیف محمد اسلامی نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ ملک کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر بحال کر دیا گیا ہے، اور افزودہ یورینیئم کی پیداوار اور متعلقہ سروسز میں کسی قسم کا تعطل نہیں آئے گا۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب عالمی برادری میں ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے حوالے سے شدید خدشات پائے جا رہے تھے۔
ایران نے پہلے سے ہی بحالی کے تمام انتظامات ایڈوانس میں مکمل کر لیے تھے تاکہ کسی بھی حملے یا دباؤ کی صورت میں پروگرام جاری رکھا جا سکے۔
محمد اسلامی کا کہنا تھا کہ “تباہی کا خدشہ تھا، اس لیے ہم نے منصوبہ بندی کے تحت تمام ضروری اقدامات کر لیے۔”
افزودہ یورینیئم کی پیداوار میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی، اور ایران اپنی ایٹمی صلاحیتوں کو بڑھانے کے عزم پر قائم ہے۔
اس اعلان کے اثرات:
عالمی سلامتی کے لیے چیلنج:
یہ قدم خطے اور عالمی سطح پر جوہری اسلحہ کی دوڑ کو تیز کر سکتا ہے، اور کشیدگی میں اضافہ کر سکتا ہے۔
بین الاقوامی ردعمل:
امریکہ، یورپی یونین، اور دیگر عالمی طاقتیں اس اعلان کو سختی سے مسترد کر سکتی ہیں، اور ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دے سکتی ہیں۔
ایران کی داخلی سیاست:
ایران میں یہ فیصلہ حکومت کی خودمختاری اور دفاعی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے، خاص طور پر اس پس منظر میں کہ وہ بیرونی دباؤ کو مسترد کر رہا ہے۔
ایران کی ایٹمی پروگرام کی بحالی ایک اہم موڑ ہے جو خطے کی سیاسی و عسکری صورتحال پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
یہ اعلان عالمی برادری کے لیے ایک چیلنج ہے کہ وہ ایران کے ایٹمی عزائم کو کس طرح کنٹرول کرے تاکہ امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔