ایران نے 2 ہزار کلومیٹر رینج کے بیلسٹک میزائل ‘خیبر’ کے کامیاب تجربے سے اسرائیل اور امریکی اڈوں کو واضح پیغام دے دیا ہے۔

تہران سے جاری رپورٹ کے مطابق ایران نے مقامی سطح پر تیار کردہ بیلسٹک میزائل ’خیبر‘ کا کامیاب تجربہ کیا ہے، جس کی رینج 2 ہزار کلومیٹر ہے اور یہ 1500 کلوگرام وزنی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایرانی سرکاری میڈیا نے اس تجربے کو خرمشہر 4 میزائل کا اپ گریڈ ورژن قرار دیا ہے، جس میں فوری لانچ اور فوری تیاری جیسی خصوصیات موجود ہیں، جو اسے دفاعی کے ساتھ ساتھ ایک موثر اسٹریٹجک ہتھیار بھی بناتی ہیں۔ ایران کا یہ بیلسٹک میزائل پروگرام مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑا مانا جاتا ہے، اور تہران کا دعویٰ ہے کہ یہ میزائل اسرائیل اور خطے میں موجود امریکی اڈوں کو بآسانی نشانہ بنا سکتے ہیں۔
ایران کے وزیر دفاع نے اس تجربے کے بعد اپنے بیان میں واضح کیا کہ اگر ان پر حملہ کیا گیا تو وہ بھرپور اور دو ٹوک جواب دیں گے، جبکہ امریکی اڈے ان کے نشانے پر ہوں گے۔ اس تجربے سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایران پر حوثیوں کے حملوں کی پشت پناہی کا الزام لگایا تھا اور براہ راست حملے کی دھمکی دی تھی۔ ایران نے اس بیان کو کھلی جارحیت قرار دے کر میزائل تجربے کی صورت میں جواب دیا ہے۔
ادھر فرانس نے اس اقدام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی قرار دیا ہے، اور تہران کے جوہری پروگرام کی بڑھتی ہوئی پیش رفت پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ حالات اس وقت مزید کشیدہ ہو گئے جب حوثی باغیوں نے اسرائیل کے بین الاقوامی ایئرپورٹ پر میزائل حملے کا دعویٰ کیا، جس کے نتیجے میں چھ افراد زخمی ہوئے اور پروازیں متاثر ہوئیں۔ اسرائیلی فوج نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یمن سے داغا گیا میزائل ان کے دفاعی نظام کے باوجود ایئرپورٹ کے قریب گرا۔
یہ تیز رفتار پیش رفت مشرق وسطیٰ میں ایک بڑے عسکری تصادم کی نشاندہی کر رہی ہے، جہاں ایران، اسرائیل، اور ان کے حامی و مخالف گروہوں کے درمیان تناؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ایران کا یہ میزائل تجربہ اس پیغام کے ساتھ آیا ہے کہ اگر جنگ مسلط کی گئی تو وہ نہ صرف بھرپور جوابی کارروائی کرے گا بلکہ خطے کے امن کو از سر نو ترتیب دینے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں