ایران، اسرائیل اور میزائل حملے — ایک حساس منظرنامہ!

ایک بھارتی خاتون، جو ممکنہ طور پر اسرائیل میں موجود ہیں، ان الفاظ میں اپنی تشویش کا اظہار کرتی ہیں:

“ایران اور اسرائیل میں اتنا فاصلہ ہے کہ میزائل کو پہنچنے میں تقریباً 25 منٹ لگتے ہیں۔ ان 25 منٹوں میں ہم کام ختم کرکے آرام سے بنکرز میں چلے جاتے ہیں۔ ماضی میں اسرائیلی ڈیفنس سسٹم 100 فیصد میزائل انٹرسپٹ کر لیتا تھا۔ لیکن اس بار، ایسا نہیں ہو رہا۔ یہ میزائل بہت خطرناک ہیں — یہ سب کچھ تباہ کر سکتے ہیں۔”

🔍 تجزیہ:
25 منٹ کا وارننگ ٹائم:
یہ ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل کے پاس میزائل ڈیٹیکشن سسٹمز موجود ہیں جو ایران سے لانچ ہوتے ہی الرٹ کر دیتے ہیں۔ لیکن 25 منٹ میں شہریوں کو بنکرز تک لے جانا بھی ایک چیلنج ہے۔

ڈیفنس سسٹم کی ناکامی:
اگر واقعی اسرائیل کا Iron Dome یا دیگر انٹرسپشن سسٹمز مکمل طور پر مؤثر نہیں رہے، تو یہ ایک سنگین دفاعی خلل ہے، اور ایران کی میزائل ٹیکنالوجی میں بہتری کا عندیہ دیتا ہے۔

“بہت خطرناک میزائل”:
یہ ممکنہ طور پر hypersonic یا زیادہ تباہ کن warheads کی طرف اشارہ ہے، جو عام انٹرسپٹرز سے بچ سکتے ہیں۔

⚠ ممکنہ خطرات:
شہری اموات اور نقصان بڑھنے کا اندیشہ

سائبر حملے یا الیکٹرانک جامنگ کے ذریعے ڈیفنس سسٹم کو غیر مؤثر کیا جا سکتا ہے

بھارتی شہریوں کی حفاظت بھی ایک اہم سوال بن گئی ہے، خصوصاً جو وہاں رہائش یا کام کے سلسلے میں موجود ہیں

🌐 عالمی ردعمل:
ایسے خطرات کے پیش نظر:

اقوام متحدہ اور عالمی طاقتیں مداخلت کر سکتی ہیں

بھارت جیسا ملک اپنے شہریوں کی واپسی پر غور کر سکتا ہے.

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں