“ایران نے تل ابیب کو ہدف بنا کر واضح کر دیا — اب حملہ صرف دفاع نہیں، پیغام بھی ہے۔”

ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی اپنے خطرناک ترین مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔
ایران کی پاسداران انقلاب فورس (IRGC) نے اعلان کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کے شہر تل ابیب اور دیگر علاقوں میں واقع ’درجنوں فوجی مراکز، فضائی اڈوں اور اسٹریٹجک اہداف‘ کو بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔
✅ پاسداران انقلاب کا مؤقف:
ایرانی اسٹیٹ میڈیا پر جاری بیان میں کہا گیا:
“ہم نے اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کے جواب میں جائز دفاعی حق استعمال کیا ہے۔ حملے مخصوص فوجی مراکز پر کیے گئے، اور ہم خطے میں توازنِ طاقت کی بحالی تک خاموش نہیں بیٹھیں گے۔”
🧭 حملے کی نوعیت:
بیلسٹک میزائل: درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل، جنہیں ایران نے اپنے زمینی بیس سے لانچ کیا
اہداف کی وسعت:
تل ابیب کے نواحی علاقوں میں موجود فوجی تنصیبات
جنوبی اسرائیل میں ممکنہ فضائی اڈے
بعض انٹیلیجنس مراکز جنہیں ایران نے “جارحیت کے مرکز” قرار دیا
🇮🇱 اسرائیلی ردعمل:
آئرن ڈوم سسٹم نے کئی میزائلوں کو فضا میں ہی ناکارہ بنایا
کچھ میزائل اہداف سے ٹکرائے، جس سے جانی و مالی نقصان کی اطلاعات ہیں (جزئیات جاری)
اسرائیلی کابینہ نے ہنگامی سیکیورٹی اجلاس طلب کر لیا ہے
عوام کو فوری طور پر پناہ گاہوں میں رہنے کی ہدایت
🔥 یہ حملہ کیوں سنگین ہے؟
تل ابیب کا براہِ راست نشانہ بننا:
اسرائیل کا معاشی، سیاسی اور عسکری مرکز پہلی بار اتنے واضح اور براہ راست حملے کی زد میں آیا۔
خطے میں طاقت کا توازن بدلتا ہوا دکھائی دے رہا ہے:
ایران کا پیغام واضح ہے: وہ اب محض پراکسیز کے ذریعے نہیں بلکہ براہ راست فوجی کارروائی سے بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔
ممکنہ علاقائی جنگ کا آغاز؟
یہ حملے نہ صرف اسرائیل، بلکہ امریکہ، خلیجی ریاستوں اور لبنان کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی ہیں۔ حزب اللہ، حماس، اور دیگر گروہ بھی سرگرم ہو سکتے ہیں۔