ایران نے امن کی مشروط کھڑکی کھول دی — جنگ بندی صرف تب ہی ممکن ہے جب اسرائیل بھی عملی طور پر پیچھے ہٹے۔

ایرانی صدر ڈاکٹر پزَشکیان نے تازہ ترین بیان میں واضح کیا ہے کہ:

“ایران جنگ بندی کا مکمل احترام کرے گا بشرطِ یہ کہ اسرائیل بھی ایسا ہی کرے۔ ہم یک طرفہ امن پر یقین نہیں رکھتے۔”

یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب مشرق وسطیٰ میں کشیدگی عروج پر ہے، اور عالمی سطح پر جنگ بندی کی کوششیں زور پکڑ رہی ہیں۔
ایران کا مؤقف:
ایران کا کہنا ہے کہ وہ کبھی پہل نہیں کرتا، لیکن جارحیت کا بھرپور جواب ضرور دیتا ہے۔

صدر کے مطابق، اگر اسرائیل نے کوئی فوجی کارروائی دوبارہ کی تو:

ایران “فوری اور سخت ردعمل” دے گا

جنگ بندی ختم سمجھی جائے گی

🇮🇱 اسرائیل کی پوزیشن:
اسرائیلی حکومت کی جانب سے اب تک کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا کہ وہ مستقل جنگ بندی کے لیے تیار ہے یا نہیں۔

کچھ اسرائیلی رہنماؤں نے ایرانی عسکری قوت پر شبہات کا اظہار کرتے ہوئے “مزید احتیاط” کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

🌍 عالمی ردعمل:
اقوام متحدہ، چین، اور یورپی یونین نے دونوں ممالک سے تحمل اور تحریری جنگ بندی معاہدے کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکہ کی طرف سے مخلوط پیغام دیا جا رہا ہے، کیونکہ اندرونی دباؤ بھی بڑھ رہا ہے۔
ایرانی صدر کے بیان نے اس وقت کے سفارتی ماحول میں نرمی کی گنجائش پیدا کی ہے، مگر ساتھ ہی واضح انتباہ بھی دیا ہے کہ اگر اسرائیل نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی تو ایران تیار بیٹھا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں