ایران کا جنگ بندی مذاکرات سے انکار — “فیصلہ کن موقف، کوئی پیچھے ہٹنے کا ارادہ نہیں”

خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ ایرانی حکام نے ثالثی کے لیے متحرک عالمی و علاقائی قوتوں کو واضح طور پر مطلع کر دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کی جنگ بندی مذاکرات میں شرکت نہیں کریں گے۔
ذرائع کے مطابق، تہران نے ثالثین کو پیغام دیا ہے کہ:
“ہم اسرائیلی جارحیت کا فیصلہ کن جواب دے رہے ہیں، اور موجودہ فوجی حکمت عملی پر قائم رہیں گے۔ کسی وقتی دباؤ یا سفارتی مداخلت کے نتیجے میں نہ ہماری پالیسی بدلے گی، نہ ہم مذاکرات کی میز پر آئیں گے۔”
🔥 ایران کا سخت مؤقف — کیوں؟
پاسداران انقلاب کے حالیہ حملے — جن میں اسرائیلی ایندھن کے ڈھانچوں کو نشانہ بنایا گیا، تہران کے اس اعلان کو مضبوطی دیتے ہیں کہ یہ محض دفاعی ردعمل نہیں، بلکہ “پیغام” ہے۔
سفارتی تھکاوٹ — ایران کا مؤقف ہے کہ بارہا مذاکرات کے باوجود اسرائیل کی پالیسی میں کوئی لچک نہیں آئی، اس لیے اب سفارتکاری کی نہیں بلکہ فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت ہے۔
علاقائی توازن — ایران ممکنہ طور پر یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ وہ اب کسی “دباؤ” یا “ثالثی” سے پیچھے نہیں ہٹے گا، بلکہ اپنی شرائط پر خطے میں نئی طاقت کا توازن چاہتا ہے۔
🌐 عالمی ردعمل؟
اب دنیا کی نظریں ایران کے اس مؤقف پر مرکوز ہیں — خاص طور پر روس، چین اور ترکی جیسے ممالک جو ثالثی کی کوششوں میں متحرک ہیں۔ اگر ایران اپنی مذاکرات سے مکمل علیحدگی برقرار رکھتا ہے، تو خطے میں کسی بھی لمحے جنگ کا دائرہ وسیع ہو سکتا ہے۔