مسقط میں ایران اور امریکہ کے جوہری مذاکرات: بھارت کے لیے سستے تیل اور چابہار بندرگاہ پر نئی تجارتی سرگرمیاں

مسقط میں ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کی تازہ ترین پیش رفت نے عالمی سطح پر بڑی دلچسپی پیدا کی ہے۔ یہ مذاکرات نہ صرف ایران اور امریکہ کے تعلقات میں اہم سنگ میل ثابت ہو سکتے ہیں، بلکہ بھارت کے لیے بھی مختلف اقتصادی اور تجارتی مواقع کے دروازے کھولنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ خاص طور پر سستے تیل کی فراہمی اور چابہار بندرگاہ کے حوالے سے بھارت کی سرگرمیاں نئے امکانات کی جانب اشارہ کر رہی ہیں۔
ایران اور امریکہ کے جوہری مذاکرات کی تاریخ پیچیدہ اور طویل رہی ہے۔ ایران کی جوہری سرگرمیاں ہمیشہ عالمی سطح پر تشویش کا باعث بنی رہی ہیں۔ تاہم، حالیہ برسوں میں ان مذاکرات میں نیا موڑ آیا ہے، اور مسقط میں ہونے والے مذاکرات ایک ممکنہ ایٹمی معاہدے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ اس بات کا بھارت پر کیا اثر پڑے گا؟
بھارت، جو دنیا کے بڑے تیل درآمد کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے، ایران سے سستے تیل کی خریداری کے لیے ہمیشہ متحرک رہا ہے۔ گزشتہ برسوں میں ایران پر عالمی پابندیاں عائد ہونے کی وجہ سے بھارت نے ایران سے تیل کی خریداری میں کمی کر دی تھی، لیکن اگر ایران اور امریکہ کے جوہری مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں اور پابندیاں نرم ہو جاتی ہیں، تو بھارت کے لیے ایران سے سستے تیل کی خریداری کا راستہ کھل سکتا ہے۔ اس سے بھارت کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی اور اس کی اقتصادی ترقی کو مزید تقویت ملے گی۔
چابہار بندرگاہ ایک اور اہم جزو ہے جو بھارت کے لیے نئی اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن سکتی ہے۔ بھارت نے چابہار بندرگاہ کو ایرانی سرزمین پر ایک اسٹریٹجک تجارتی نقطہ نظر سے اپنایا ہے، جو بھارت کو ایران اور وسطی ایشیا کے دیگر ممالک کے ساتھ تجارت کے مزید مواقع فراہم کرتا ہے۔ اگر ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں، تو چابہار بندرگاہ پر بھارت کی سرگرمیاں تیز ہو سکتی ہیں، اور یہ بھارت کے لیے ایک مضبوط تجارتی راستہ ثابت ہو سکتا ہے۔
ایران اور امریکہ کے جوہری مذاکرات کا کامیاب اختتام نہ صرف ایران اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری کا باعث بنے گا، بلکہ بھارت کے لیے توانائی کی فراہمی اور تجارتی سرگرمیوں میں بھی ایک نیا دور شروع ہو سکتا ہے۔ اس کے ذریعے بھارت اپنی اقتصادی ضروریات کو بہتر طور پر پورا کر سکے گا اور عالمی سطح پر اپنی تجارتی پوزیشن کو مستحکم کر سکے گا۔