ریہوووٹ میں ایرانی میزائل حملہ — فوجی ہوائی اڈے اور ویزمین انسٹی ٹیوٹ کو شدید نقصان، ہلاکتیں اور زخمی

گزشتہ شب ریہوووٹ (Rehovot) میں ایرانی میزائل حملوں کی ایک تازہ لہر نے شہر کو ہلا کر رکھ دیا۔ اطلاعات کے مطابق:

فوجی ہوائی اڈے (Military Airport) پر دو سے تین میزائل گرے، جنہوں نے رانڈنگ پٹی اور ہینگرز کو نشانہ بنایا۔

قریب ہی واقع Weizmann Institute of Science کی متعدد عمارتیں بری طرح متاثر ہوئیں، آگ بھڑک اٹھی اور طبیعاتی و کیمیکل ليبارٹریاں بھی نقصان میں رہیں۔

📍 نقصان اور انسانی جانی نقصانات
فوجی اڈہ:

ایک ہینگر مکمل طور پر تباہ، جس میں دو چھوٹے لڑاکا طیارے رکھے تھے۔

اڈے کی ہنگامی سروس روکی گئی اور اطراف کے علاقے کو عارضی طور پر خالی کرایا گیا۔

ویزمین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس:

ریسرچ بلاکس اور لیبارٹری بلڈنگ میں دھنس پڑنے اور شیشوں کے ٹوٹنے سے بڑے پیمانے پر آگ لگی۔

انفراسٹرکچر کو جانی اور مالی نقصان پہنچا، بحالی کا عمل ماہوں تک جاری رہ سکتا ہے۔

جانی نقصان:

ابتدائی رپورٹ کے مطابق 5 افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوئے ہیں، جن میں فوجی اہلکار، انسٹی ٹیوٹ کے عملے اور مقامی شہری شامل ہیں۔

زخمیوں کو اسپتالوں میں داخل کروا کر ابتدائی طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

🎯 اسٹریٹیجک اثرات
فوجی صلاحیت: ریہوووٹ اڈے کی تعطیل سے اسرائیلی فضائی قوت کی عارضی طور پر صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔

سائنسی تحقیق: Weizmann Institute کی تباہی سے نئی ٹیکنالوجی، AI اور بایو ریسرچ پر کام سست ہو جائے گا۔

نفسیاتی پہلو: یہ حملہ صرف فوجی ڈھانچے کو ہی نہیں بلکہ اسرائیل کے تخلیقی اور تحقیقی دل کو بھی نشانہ بنا گیا۔

⚔️ اسرائیلی ردعمل اور مستقبل
عسکری جواب: IDF نے کہا ہے کہ “جوابی کارروائی کے پلانز پر کام شروع ہو چکا ہے”۔ ممکنہ دورِ فضائی حملے یا پراکسی آپریشنز کا خدشہ ہے۔

سفارتی دباؤ: عالمی برادری نے دونوں فریقوں پر تحمل کا مظاہرہ کرنے اور کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی ہے۔

انٹیلی جنس جنگ: ایران کی اسٹریٹیجک درستگی نے انٹیلی جنس ٹیکنالوجی اور میزائل نیویگیشن کے معاملے کو مزید اجاگر کیا ہے۔
ریہوووٹ پر اس حملے نے ایک واضح پیغام دیا: ایران اب اپنے دفاعی ردعمل کو پھیلا کر مضبوط ترین مراکز بھی نشانہ بنا رہا ہے— چاہے وہ فوجی اڈے ہوں یا سائنسی تحقیق کے ہب۔ اسرائیل کے لیے اب عراق، لبنان اور شام کے پراکسی محاذوں کے بجائے اپنے قلبی مراکز کو بھی محفوظ کرنا چیلنج بن چکا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں