“ایران کا میزائل خوف — اسرائیلی شہری جوق در جوق قبرص کی پناہ میں!”

حالیہ دنوں میں مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث ایک غیرمعمولی صورتحال جنم لے چکی ہے — ایران کے ممکنہ میزائل حملوں کے خوف سے بڑی تعداد میں اسرائیلی شہری قبرص کا رخ کرنے لگے ہیں۔ یہ نقل مکانی اس قدر نمایاں ہو چکی ہے کہ قبرص کی حکومت اور مقامی میڈیا بھی اس پر توجہ دینے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی محض بیان بازی تک محدود نہیں رہی بلکہ اب خطرے کا دائرہ حقیقی جنگ کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ایران کی جانب سے میزائل قوت کی بارہا نمائش، اور اسرائیلی حملوں کے ردعمل میں سخت لہجہ اپنایا جانا، عام شہریوں میں شدید خوف و ہراس پیدا کر رہا ہے۔

قبرص، جو جغرافیائی لحاظ سے اسرائیل کے قریب ہے اور یورپی یونین کا حصہ بھی ہے، ایک محفوظ پناہ گاہ کے طور پر ابھر رہا ہے۔ اسرائیلی خاندان، خصوصاً اشرافیہ اور کاروباری طبقہ، اپنے بچوں اور عزیزوں کو وہاں منتقل کرنے کو ترجیح دے رہا ہے تاکہ ممکنہ حملوں سے محفوظ رہا جا سکے۔

یہ صورتحال کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے:

کیا یہ صرف وقتی خوف ہے یا آنے والے دنوں میں کشیدگی شدت اختیار کرے گی؟

مشرقِ وسطیٰ میں عام شہری کب تک ان جنگی فضاؤں کی بھینٹ چڑھتے رہیں گے؟

عالمی برادری کب حرکت میں آئے گی؟

اس تمام تر صورتحال کا سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ طاقت کے کھیل میں عام لوگ ایک بار پھر قربانی کا بکرا بن رہے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں