“ایران کا دوٹوک اعلان: ‘جوہری پروگرام ہماری سرخ لکیر ہے’ — صدر پزَشکیان نے مغرب کو واضح پیغام دے دیا۔”

ایرانی صدر مسعود پزَشکیان نے ایک سخت اور واضح موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ:
“ہم کبھی بھی اپنی جوہری سرگرمیوں کو مکمل طور پر بند کرنے کو قبول نہیں کریں گے۔ یہ ہماری خودمختاری، سائنسی ترقی اور قومی دفاع کا حصہ ہیں۔”
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بین الاقوامی سطح پر ایران پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرے، بالخصوص اسرائیل کے ساتھ جاری تنازعے کے پس منظر میں۔
🔍 سیاق و سباق:
حالیہ ہفتوں میں ایران پر اسرائیلی حملوں کے بعد ایران نے اپنے جوہری تنصیبات کی سیکیورٹی میں اضافہ کیا ہے۔
امریکہ، یورپی یونین، اور IAEA (بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی) کی جانب سے ایران پر مزید شفافیت اور کنٹرول کی اپیل کی گئی تھی۔
مگر پزَشکیان نے اس دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ:
“ہم جوہری توانائی کو پُرامن مقاصد کے لیے استعمال کرتے رہیں گے، اور کوئی ہمیں اپنے سائنسی حقوق سے پیچھے نہیں ہٹا سکتا۔”
🌍 عالمی ردِعمل:
مغربی طاقتیں اس بیان کو ایران کی ممکنہ ہٹ دھرمی سے تعبیر کر رہی ہیں۔
اسرائیل نے پہلے ہی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام فوجی صلاحیتوں کی طرف بڑھ رہا ہے۔
IAEA کا کہنا ہے کہ انہیں ایران کے کچھ “حساس مقامات” تک رسائی درکار ہے، جو فی الحال ممکن نہیں۔
یہ بیان نہ صرف خطے میں جاری کشیدگی کو مزید ہوا دے سکتا ہے، بلکہ جوہری مذاکرات کی بحالی کی امیدوں کو بھی شدید متاثر کر سکتا ہے۔
““ایران کا دوٹوک اعلان: ‘جوہری پروگرام ہماری سرخ لکیر ہے’ — صدر پزَشکیان نے مغرب کو واضح پیغام دے دیا۔”” ایک تبصرہ