“ایران کے تابڑ توڑ حملے، اسرائیل کا آہنی دفاع چُور چُور!”

تازہ ترین صورتِ حال:
مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی ایک نئے خطرناک موڑ پر پہنچ گئی ہے — ایران نے اسرائیل پر مسلسل اور بھرپور حملے کیے ہیں، جن میں بیلسٹک میزائل، ڈرونز اور راکٹ حملے شامل ہیں۔ حیران کن طور پر، اسرائیل کا جدید فضائی دفاعی نظام — خاص طور پر Iron Dome اور David’s Sling — ان حملوں کو مؤثر طریقے سے روکنے میں ناکام ثابت ہوا۔

حملوں کی نوعیت:
ایران نے مختلف سمتوں سے سینکڑوں راکٹ اور ڈرونز داغے۔

کئی حملے ایک ہی وقت میں مختلف شہروں کو نشانہ بنا رہے تھے، جن میں تل ابیب، حیفہ، اور جنوبی اسرائیلی علاقے شامل ہیں۔

بعض میزائل انتہائی رفتار اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس تھے، جنہوں نے اسرائیلی دفاعی سسٹم کی رینج اور ریسپانس کو چکمہ دیا۔

دفاعی نظام کیوں ناکام ہوا؟
حملوں کی شدت اور تعداد: ایک ہی وقت میں اتنے زیادہ اہداف کو روکنا Iron Dome کی استطاعت سے باہر تھا۔

جدید ایرانی ٹیکنالوجی: بعض میزائل ریڈار سے بچنے کی صلاحیت رکھتے تھے (stealth features)، جو اسرائیل کے لیے نیا چیلنج بن گئے۔

ڈرون حملوں کا تسلسل: ایران نے بڑے پیمانے پر سست رفتار لیکن مسلسل ڈرون استعمال کیے، جنہوں نے دفاعی نظام کو تھکا دیا۔

اسرائیل کا ردعمل:
اسرائیلی حکام نے “حملوں کی شدت پر تشویش” کا اظہار کیا ہے۔

عوام کو بنکروں میں رہنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

فوجی قیادت نے کہا ہے کہ وہ مکمل جوابی کارروائی کی تیاری کر رہے ہیں۔

ماہرین کا تجزیہ:
یہ حملے اسرائیل کے لیے صرف عسکری نہیں بلکہ نفسیاتی جھٹکا بھی ہیں۔

ایران نے دکھا دیا کہ وہ صرف دفاعی نہیں، جارحانہ حکمت عملی بھی اپنا سکتا ہے۔

بعض تجزیہ کاروں کے مطابق ایران نے اس حملے سے “دفاعی توازن” کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جو خطے کی پالیسی پر اثر انداز ہو گا۔

عالمی ردعمل:
اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

امریکہ نے اسرائیل کو فوری عسکری امداد فراہم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

خلیجی ممالک خاموش مگر چوکنا ہیں، کیونکہ جنگ کا دائرہ وسیع ہو سکتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں