“ایران کا عین الاسد ایئر بیس پر میزائل حملہ، طاقت کا پیغام اور خطے میں کشیدگی کی نئی لہر۔”

تصدیق شدہ اطلاعات کے مطابق، ایران نے عراق کے عین الاسد امریکی ایئر بیس پر تین بیلسٹک میزائل داغے، جس کے نتیجے میں چند امریکی فوجی زخمی ہوئے ہیں۔ یہ حملہ ایران کی جانب سے ایک واضح انتباہ ہے کہ وہ اپنی سرزمین اور علاقائی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر قسم کے اقدامات کرنے کا عزم رکھتا ہے۔
عراقی سیکورٹی ذرائع کے مطابق، ان میزائلوں میں سے ایک رن وے کے انتہائی قریب گرا، جس سے ایئر بیس کی آپریشنل صلاحیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ تاہم، پینٹاگون نے زخمیوں کی تعداد اور حالت کی سرکاری تصدیق ابھی تک نہیں کی، جو اس صورتِ حال کی حساسیت کو ظاہر کرتا ہے۔
ایران کا یہ اقدام امریکہ کی جانب سے علاقائی مداخلت اور ایرانی سرزمین پر حملوں کے جواب میں سمجھا جا رہا ہے۔ گزشتہ برسوں میں ایران نے بارہا اپنی دفاعی پالیسیوں اور علاقائی خودمختاری کے لیے عسکری کارروائیاں کی ہیں تاکہ اپنے دشمنوں کو خبردار کیا جا سکے کہ وہ خاموش نہیں بیٹھے گا۔
یہ واقعہ مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافے کی نشاندہی کرتا ہے جہاں ہر فریق اپنے مفادات کا تحفظ چاہتے ہیں۔ ایران کی اس کارروائی کا مقصد اپنی سرزمین پر حملوں کا جواب دینا اور امریکہ کو خطے سے نکلنے پر مجبور کرنا ہے۔
عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اس پیچیدہ صورتحال میں تحمل کا مظاہرہ کرے اور فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کرے تاکہ مزید خونریزی سے بچا جا سکے۔