“ایران کی ایٹمی تنصیبات عالمی طاقتوں کی نظر میں ہمیشہ ایک حساس موضوع رہی ہیں، کیونکہ یہ خطے اور دنیا کی سلامتی کے لیے نہایت اہمیت رکھتی ہیں۔”

ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات میں سب سے نمایاں نطنز نیوکلیئر کمپلیکس ہے، جو ملک کا سب سے بڑا یورینیم اینریچمنٹ سینٹر ہے۔ یہاں جدید سینٹری فیوجز کے ذریعے یورینیم کو اینریچ کیا جاتا ہے، جو ایٹمی ایندھن یا ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہو سکتا ہے۔ نطنز کا مقام زیر زمین ہے، جس سے اسے فضائی حملوں سے محفوظ رکھا جاتا ہے۔
بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ ایران کا واحد فعال ایٹمی بجلی گھر ہے، جسے روس کی مدد سے بنایا گیا ہے۔ اس کا مقصد ملک کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنا ہے، مگر یہ منصوبہ عالمی سیاسی کشیدگی کا بھی مرکز رہا ہے۔
فوردو نیوکلیئر فیسلٹی ایک اور زیر زمین تنصیب ہے جہاں یورینیم کی اینریچمنٹ کی جاتی ہے۔ یہ جگہ اپنی خفیہ نوعیت اور سیکیورٹی کے حوالے سے مشہور ہے، اور ایران نے اسے حفاظتی نقطہ نظر سے انتہائی مضبوط بنایا ہے۔
آراک پروٹوٹائپ ریئیکٹر بھاری پانی کا ریئیکٹر ہے جو پلٹونیم کی پیداوار کے لیے استعمال ہو سکتا ہے، لیکن عالمی معاہدوں کے تحت اس کے آپریشنز محدود کیے گئے ہیں تاکہ اسے جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے سے روکا جا سکے۔
آخری اہم مرکز آرک نیوکلیئر ریسرچ سنٹر ہے، جو تہران کے قریب واقع ہے اور نیوکلیئر سائنس اور تحقیق کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔
یہ تمام تنصیبات ایران کے ایٹمی پروگرام کا قلب ہیں اور بین الاقوامی نگرانی کے ساتھ ساتھ، ایران کی خودمختاری، سلامتی اور دفاعی حکمت عملی میں مرکزی حیثیت رکھتی ہیں۔ عالمی برادری ان تنصیبات پر نظر رکھتی ہے تاکہ خطے میں جوہری عدم پھیلاؤ کو یقینی بنایا جا سکے، مگر ایران انہیں اپنا حقِ دفاع اور ترقی کا حصہ سمجھتا ہے۔