کیا صرف نمبر پورے کرنا اصل کامیابی ہے یا ہم بچوں کی شخصیت اور سوچ کو نظر انداز کر رہے ہیں؟

کلاس 9th میں پورے نمبر حاصل کرنا یقینا قابلِ تعریف ہے، لیکن کیا یہ واقعی بچوں کی حقیقی کامیابی کی علامت ہے؟ موجودہ تعلیمی نظام میں نمبر لینے پر اتنا زور دیا جاتا ہے کہ بچے صرف رٹّہ لگا کر اچھے نمبر لانے کی دوڑ میں لگ جاتے ہیں، جبکہ اصل مقصد یعنی سمجھ بوجھ، تخلیقی صلاحیت اور عملی فکر کہیں پیچھے رہ جاتی ہے۔

ہمیں اپنی تعلیمی روایات سے باہر نکلنا ہوگا۔ وہ روایتی نمبر والا نظام جو صرف کتابی یادداشت کو پرکھتا ہے، آج کے دور کی تعلیم کے تقاضوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔ ایسے نظام میں بچے ذہنی دباؤ، اضطراب اور اپنی صلاحیتوں کو سمجھنے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔ نتیجتاً وہ صرف نمبر لینے کے لیے پڑھتے ہیں، نہ کہ علم حاصل کرنے کے لیے۔

تعلیم کا مقصد صرف اچھے نمبر حاصل کرنا نہیں بلکہ بچوں کی شخصیت، اخلاقی تربیت، اور عملی زندگی کے ہنر پیدا کرنا بھی ہے۔ اگر ہم روایتی نمبر والے نظام میں پھنسے رہیں گے تو ہم اپنے بچوں کی اصل صلاحیتوں کو نکھارنے کا موقع کھو دیں گے۔

ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو جدید تقاضوں کے مطابق تبدیل کرنا ہوگا، تاکہ بچے صرف نمبر حاصل کرنے کے بجائے خود سوچنے، سوال کرنے اور تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی ترغیب پائیں۔

یاد رکھیں، نمبر تو کاغذ پر ہوتے ہیں، اصل کامیابی وہ ہے جو بچے اپنی زندگی میں حاصل کرتے ہیں—اپنی صلاحیتوں، ہنروں اور کردار کی بنیاد پر۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں