کیا زمین واقعی الٹی گھومنے لگی ہے؟ سائنس، ایمان اور قیامت کی نشانیوں کا حیران کن امتزاج

حالیہ برسوں میں سوشل میڈیا پر ایک سنسنی خیز دعویٰ گردش کرتا نظر آ رہا ہے کہ زمین کی اندرونی تہہ — جو کہ ایک گرم، ٹھوس اور لوہے کی مانند مقناطیسی ساخت رکھتی ہے — 2010 کے بعد سے اپنی رفتار کم کر رہی تھی اور اب 2025 میں اس نے “الٹی سمت” میں گردش شروع کر دی ہے۔ کچھ افراد اس سائنسی تبدیلی کو قیامت کی بڑی نشانیوں کے ساتھ جوڑ کر یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ سورج اب جلد ہی مغرب سے طلوع ہونے والا ہے۔
کیا یہ سچ ہے؟
کیا سائنس واقعی اس بات کو ثابت کرتی ہے؟
اور کیا واقعی قیامت قریب آ چکی ہے؟
آئیے اس سوال کا تجزیہ سائنسی اور ایمانی دونوں زاویوں سے کرتے ہیں۔
🌍 زمین کی اندرونی تہہ: ایک حیران کن نظام
زمین کی ساخت میں کئی پرتیں شامل ہیں:
قشر (Crust)
مینٹل (Mantle)
بیرونی کور (Outer Core)
اندرونی کور (Inner Core)
یہ اندرونی کور — جو خالص لوہے اور نکل سے بنا ہوا ہے — زمین کے باقی حصوں کے مقابلے میں الگ رفتار سے گردش کرتا ہے۔ حالیہ تحقیقات (خصوصاً 2023–2024 کی سٹڈیز) سے معلوم ہوا ہے کہ اس کی گردش میں کمی آ رہی ہے، اور بعض ماہرین کے مطابق اس نے “reverse” یعنی مخالف سمت میں حرکت شروع کر دی ہے۔ لیکن یاد رہے: یہ حرکت زمین کے مکمل گھومنے (rotation) پر اثرانداز نہیں ہوتی۔
🌊 گہرے سمندری جانور ساحلوں پر کیوں آ رہے ہیں؟
یہ حقیقت ہے کہ حالیہ برسوں میں مختلف سمندری جانور — جیسے giant squids، deep sea fish — ساحلوں کے قریب نظر آ رہے ہیں۔ اس کی ممکنہ وجوہات درج ذیل ہو سکتی ہیں:
سمندری درجہ حرارت میں اضافہ (climate change)
زیرِ سمندر زلزلے یا آتش فشانی حرکات
مقناطیسی میدان میں عارضی تبدیلی
انسانی سرگرمیوں سے پانی کی آلودگی
تاہم، اس کا زمین کی اندرونی تہہ کی حرکت سے براہِ راست تعلق ثابت نہیں ہو سکا۔
🌐 کیا زمین کی گردش کی تبدیلی سورج کے طلوع پر اثر ڈال سکتی ہے؟
زمین سورج کے گرد گردش کرتی ہے، اور اپنی محوری گردش کی وجہ سے دن اور رات بنتے ہیں۔ اگر زمین واقعی الٹی سمت گھومنے لگے — یعنی pole reversal کی صورت میں — تو:
دن رات کے دورانیے پر اثر پڑے گا
مقناطیسی قطبین کی تبدیلی ہو سکتی ہے
سائنسی اندازے کے مطابق یہ عمل ہزاروں سال لیتا ہے
لیکن یہ کہنا کہ زمین کی یہ تبدیلی سورج کے مغرب سے طلوع ہونے کا سبب بنے گی — فی الحال سائنس میں ایسی کوئی تصدیق موجود نہیں۔
🕌 ایمانی زاویہ: سورج کا مغرب سے طلوع ہونا
اسلامی احادیث میں قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ایک واضح نشانی یہ ہے کہ:
“قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہو جائے، اور جب یہ طلوع ہو گا تو توبہ کے دروازے بند ہو جائیں گے۔” (صحیح مسلم)
یہ ایک ماورائی (supernatural) واقعہ ہو گا جسے انسانی سائنس مکمل طور پر بیان کرنے سے قاصر ہے۔ اگرچہ سائنس بعض مظاہر کی توجیہہ کر سکتی ہے، لیکن قیامت کی نشانیوں کا اصل علم صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔
ڈر یا شعور؟ ہم کیا سیکھیں؟
تحریریں جو خوف و ہراس پھیلاتی ہیں، ان کا مقصد کبھی کبھار شعور بیدار کرنا بھی ہوتا ہے، مگر اگر وہ بغیر تحقیق کے بیان کی جائیں، تو گمراہی کا سبب بن سکتی ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ:
سائنسی خبروں کو تحقیق کے بعد قبول کریں
دینی پیشگوئیوں کو عقیدے اور ادب سے لیں
اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ رجوع میں رہیں — صرف قیامت کی علامات کے ظاہر ہونے پر نہیں، بلکہ روزانہ کی زندگی میں بھی