اسلام آباد: سی ڈی اے کی جانب سے منہدم کی گئی ’مدنی مسجد‘ کو دوبارہ تعمیر کرنے کا فیصلہ!

اسلام آباد:
وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر ای-11 میں واقع مدنی مسجد، جسے چند ماہ قبل کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (CDA) نے “غیر قانونی تعمیر” قرار دے کر منہدم کر دیا تھا، اب اسی ادارے نے چار ماہ کے اندر دوبارہ تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ پیش رفت کئی ہفتوں کی بات چیت، عوامی دباؤ، اور علماء کرام کی مداخلت کے بعد سامنے آئی ہے۔

🔍 پس منظر: مسجد کی مسماری پر تنازع

سی ڈی اے نے مدنی مسجد کو غیر قانونی طور پر گرین بیلٹ پر قائم ہونے کی بنیاد پر رواں سال مسمار کر دیا تھا۔

اس اقدام پر شدید عوامی ردعمل سامنے آیا۔ مختلف مذہبی جماعتوں، علماء اور شہری حلقوں نے اس مسماری کو “اسلامی شعائر کی توہین” اور “غیر ضروری سختی” قرار دیا۔

مقامی افراد نے احتجاجی مظاہرے کیے اور مسجد کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا۔

🛠️ بحالی کا فیصلہ: نئی تعمیرات کا منصوبہ

سی ڈی اے حکام کے مطابق، مسجد اب قانونی ضابطوں کے تحت مخصوص مقام پر تعمیر کی جائے گی۔

تعمیراتی عمل چار ماہ میں مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

مسجد کی نئی تعمیر میں مقامی کمیونٹی اور علماء کی مشاورت کو بھی شامل کیا جائے گا تاکہ مستقبل میں کوئی قانونی یا سماجی تنازع پیدا نہ ہو۔

🗣️ مؤقف اور ردعمل

سی ڈی اے کے ترجمان نے کہا:
“ہم اسلام آباد میں قانون کی حکمرانی کے ساتھ ساتھ مذہبی جذبات کا بھی احترام کرتے ہیں۔ مسجد کی نئی تعمیر اس توازن کی علامت ہو گی۔”

دوسری طرف، مذہبی حلقوں نے سی ڈی اے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ:
“یہ اقدام دیر سے سہی مگر درست ہے۔ عبادت گاہوں کو گرانے کے بجائے بہتر طریقے سے ریگولرائز کیا جانا چاہیے۔”

⚠️ آئندہ کے لیے سوالات

کیا سی ڈی اے مستقبل میں ایسے اقدامات سے قبل متعلقہ کمیونٹی سے مشاورت کرے گا؟

اسلام آباد میں دیگر ایسی مساجد یا عمارات کا کیا ہوگا جو اب بھی “غیر قانونی” قرار دی جا رہی ہیں؟

کیا یہ فیصلہ مذہبی دباؤ کے تحت لیا گیا یا یہ قانونی نرمی کی مثال ہے؟
مدنی مسجد کی دوبارہ تعمیر کا فیصلہ ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، مگر اس نے شہری منصوبہ بندی، مذہبی آزادی، اور قانون کے نفاذ جیسے بنیادی سوالات کو بھی دوبارہ زندہ کر دیا ہے۔ مستقبل کے لیے یہی بہتر ہو گا کہ ریاستی ادارے قانونی تقاضوں کو عوامی جذبات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی کوشش کریں، نہ کہ آمرانہ انداز اپنائیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں