“اسرائیل نے تہران کے قلب میں ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈر علی شادمانی کو نشانہ بنا کر جنگی صفوں میں زلزلہ برپا کر دیا!”

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فضائیہ نے تہران میں واقع ایک انتہائی حساس اور فعال کمانڈ سینٹر پر فضائی حملہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں ایران کے چیف آف وار اسٹاف، جنرل علی شادمانی، شہید ہو گئے ہیں۔ یہ حملہ نہ صرف ایران کے عسکری قیادت کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے بلکہ خطے میں جاری ایران-اسرائیل کشیدگی کی نوعیت کو بھی انتہائی سنگین بنا دیتا ہے۔

جنرل علی شادمانی کی اہمیت:
شادمانی ایرانی مسلح افواج کے سب سے سینئر آپریشنل کمانڈر اور سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے انتہائی قریبی مشیر تھے۔ وہ نہ صرف ایران کی فوج بلکہ پاسدارانِ انقلاب (IRGC) کی بھی جنگی حکمت عملیوں کی نگرانی کرتے تھے، اور خاتم الانبیاء ہیڈکوارٹرز کے سربراہ کے طور پر، ایران کے اہم ترین جنگی فیصلوں میں کلیدی کردار ادا کرتے تھے۔

خاتم الانبیاء ہیڈکوارٹرز: ایران کی سب سے اہم عسکری کمانڈ پوسٹ، جہاں سے جنگی آپریشنز اور دفاعی حکمت عملیوں کی منظوری دی جاتی ہے۔

علی شادمانی نے حال ہی میں مسلح افواج کا کمانڈر بن کر اپنی پیشرو، جنرل عالم علی رشید کی جگہ لی تھی، جو خود بھی اسرائیلی حملے میں شہید ہو چکے تھے۔

اس حملے کے ممکنہ اثرات:
ایران کی عسکری قیادت میں خلل اور حکمت عملیوں کی تشکیل نو کا آغاز۔

سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے گرد موجود اہم مشیروں کا نقصان، جو جنگ کے فیصلوں پر براہِ راست اثر انداز ہوتے ہیں۔

ایرانی فوج اور پاسداران انقلاب کی جنگی صلاحیت اور اتحاد پر اثرات، خاص طور پر جاری کشیدگی کے دوران۔

اسرائیل کی جانب سے ایران کی عسکری قیادت کو نشانہ بنا کر خطے میں اپنی برتری کا پیغام۔

عالمی اور علاقائی ردعمل:
یہ حملہ اس تناظر میں آیا ہے جب ایران-اسرائیل کے درمیان کشیدگی اپنی انتہا پر ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان براہِ راست جنگ کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔ اس واقعہ کے بعد، خطے میں سیکورٹی صورتحال مزید نازک ہو گئی ہے، اور عالمی طاقتیں بھی اس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں