اسرائیل نے ایرانی حملے میں آئل ریفائنری کو پہنچنے والے شدید نقصان کا اعتراف کر کے خطے میں کشیدگی کی آگ مزید بھڑکا دی ہے۔

اسرائیل کا ایرانی حملے میں آئل ریفائنری کو نقصان پہنچنے کا اعتراف
اسرائیل کی حکومت نے باضابطہ طور پر تصدیق کی ہے کہ ایران کے حالیہ حملے میں ان کی ایک اہم آئل ریفائنری کو شدید نقصان پہنچا ہے، جو ملک کی توانائی سیکورٹی کے لیے بڑا دھچکہ ہے۔
حملے کی تفصیلات:
ایرانی میزائلوں یا ڈرونز کی مدد سے کی گئی اس کارروائی میں اسرائیلی آئل ریفائنری پر گہرے اثرات مرتب ہوئے۔
ریفائنری کے کچھ حصے تباہ ہو گئے، جس سے تیل کی پیداوار اور فراہمی متاثر ہوئی۔
اس واقعے سے ملک میں توانائی بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
اسرائیلی حکام کا موقف:
حملے کو ایک “سٹریٹیجک دھچکا” قرار دیا گیا ہے، جس کا مقصد اسرائیل کی اندرونی معیشت اور سیکیورٹی کو کمزور کرنا ہے۔
حکومت نے عوام کو امن اور تحمل کا پیغام دیا ہے، لیکن سخت جواب دینے کے عندیہ بھی دیے ہیں۔
دفاعی ادارے واقعے کی مکمل تحقیقات میں مصروف ہیں تاکہ مزید نقصانات سے بچا جا سکے۔
ایران کی جانب سے موقف:
ایران نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور اسے “انتقام کا حق” قرار دیا ہے۔
ایرانی حکام نے کہا کہ یہ کارروائی اسرائیل کی جارحیت کے جواب میں کی گئی ہے اور مستقبل میں بھی جاری رہے گی۔
امریکہ اور مغربی ممالک نے واقعہ پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی ہے۔
اقوام متحدہ نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا کہا ہے تاکہ خطے میں جنگ نہ بڑھے۔
عرب ممالک کی طرف سے خاموشی یا متوازن بیانات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔
اسرائیل کی آئل ریفائنری کو نقصان پہنچنا ایک سنگین واقعہ ہے جو خطے کی کشیدگی کو نئی بلندیوں پر لے جا سکتا ہے۔
یہ حملہ نہ صرف فوجی بلکہ اقتصادی طور پر بھی اسرائیل کو نشانہ بنانے کی ایرانی حکمت عملی کا حصہ لگتا ہے، جس کے بعد ممکنہ جوابی کارروائیاں شدت اختیار کر سکتی ہیں۔