ایرانی حملے سے قبل اسرائیلی حملے، پھر تیسرے ملک کی انٹری—کیا مشرقِ وسطیٰ میں نیا محاذ کھلنے والا ہے؟

تفصیلی مواد:
اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے جوابی حملے سے پہلے ہی اسرائیلی افواج نے ایران کے متعدد میزائل لانچرز اور ایئر فیلڈز کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا تھا، جس کے باعث ایران فوری طور پر جوابی کارروائی کے قابل نہ رہا۔ یہ اقدام ایک پیشگی دفاعی حکمتِ عملی کے تحت کیا گیا تاکہ ایران کے حملے کو روکنے یا محدود کرنے میں کامیابی حاصل کی جا سکے۔

لیکن صورتحال اس وقت مزید پیچیدہ ہو گئی جب ایک تیسرے ملک کی مداخلت نے اسرائیل اور امریکا کو حیران کر دیا۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس تیسرے ملک نے نہ صرف صورتحال کو متاثر کیا بلکہ ایران کی دفاعی صلاحیت کو وقتی طور پر سہارا بھی دیا۔ تاہم، اس تیسرے ملک کا نام واضح طور پر ظاہر نہیں کیا گیا، جس سے قیاس آرائیاں بڑھ گئی ہیں کہ کہیں یہ روس، چین یا کوئی علاقائی اتحادی تو نہیں تھا۔

اسرائیلی میڈیا کا الزام ہے کہ اس مداخلت نے اسرائیل اور امریکا کی انٹیلی جنس اور حکمتِ عملی کو ناکام نہیں تو متاثر ضرور کیا۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس تیسرے ملک کی وجہ سے ایران کو دوبارہ منظم ہونے اور حملہ کرنے کی گنجائش ملی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ دعویٰ درست ہے تو یہ مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی کو مزید بین الاقوامی رنگ دے سکتا ہے، جہاں طاقت کے کھیل میں نئے کھلاڑی کھل کر سامنے آ سکتے ہیں۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان عسکری ٹکراؤ: طاقت، ٹیکنالوجی، اور حکمت عملی کون جیتے گا؟

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں