صحافیوں پر غزہ میں جاری اسرائیلی حملے — حق کی آواز کو خاموش کرنے کی سازش!

غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارحیت نے نہ صرف عام شہریوں کو متاثر کیا ہے بلکہ وہاں کام کرنے والے صحافیوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ آزادی صحافت اور حقائق کی دنیا تک پہنچانے کے لیے کام کرنے والے یہ صحافی اب جان و مال کے لیے بھی خطرہ بن چکے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں غزہ میں صحافیوں کے خلاف ہونے والے ظلم و ستم کی تعداد انتہائی تشویشناک ہے۔
غزہ میں اب تک تقریباً 230 صحافی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 480 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً 40 صحافی اغوا کیے جانے کی اطلاعات ہیں، جو عالمی صحافت کی آزادی کے لیے ایک بڑا سانحہ ہے۔ یہ اعداد و شمار نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ اس بات کا ثبوت بھی ہیں کہ جنگ کے دوران صحافیوں کی حفاظت کا عالمی سطح پر کوئی انتظام موجود نہیں۔
صحافیوں کا اغوا اور شہادت نہ صرف ان کے ذاتی خاندانوں کے لیے ایک بڑا صدمہ ہے بلکہ یہ عالمی برادری کے لیے بھی ایک انتباہ ہے کہ جنگ کی تباہ کاریوں کو دنیا تک پہنچانے والا ذریعہ شدید خطرے میں ہے۔ ان حملوں کی وجہ سے غزہ کی صورتحال پر درست معلومات کی فراہمی متاثر ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے عالمی سطح پر حقائق سے لوگوں کا رابطہ منقطع ہو رہا ہے۔
اسرائیلی حملوں کی وجہ سے زخمی ہونے والے صحافیوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے، جن میں کئی کو فوری طبی امداد کی اشد ضرورت ہے۔ زخمی ہونے والے صحافیوں میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو محض رپورٹنگ کر رہے تھے، نہ کہ کسی لڑائی یا جھڑپ کا حصہ۔ ان کی حفاظت کے لیے اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ میڈیا کی آزادی کو بحال کیا جا سکے۔
غزہ میں صحافیوں کے خلاف یہ حملے بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں، جنہیں فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرے اور غزہ میں صحافیوں کی حفاظت کے لیے عملی اقدامات کرے۔ صحافت کی آزادی ہر جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے، اور اسے کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔
“غزہ میں الجزیرہ کے 5 صحافی شہید — عالمی اور پاکستانی صحافتی برادری کا شدید ردِعمل!”