اسرائیلی وزیر دفاع کی جانب سے غزہ پر ’مکمل قبضے‘ کے منصوبے کی منظوری، 60 ہزار ریزرو فوجی طلب

یروشلم / غزہ:
اسرائیل کے وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کے بعد اب اسرائیل کاٹز نے بھی بدھ کے روز غزہ شہر پر “مکمل قبضے کے منصوبے” کی منظوری دے دی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے تقریباً 60 ہزار ریزرو فوجیوں کو متحرک کرنے کی اجازت دے دی ہے، جس سے خطے میں ایک نئے اور ممکنہ طور پر فیصلہ کن فوجی آپریشن کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
📍 اہم نکات:
اسرائیل کاٹز نے اس اقدام کو “غزہ میں حماس کے باقی ٹھکانوں کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے ضروری” قرار دیا۔
اسرائیلی فوج نے پہلے ہی شمالی غزہ کے کئی علاقوں کو جنگی زون قرار دے کر شہریوں کو نقل مکانی کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
ریزرو فوجیوں کی طلبی اسرائیل کے عزم اور تیاری کو ظاہر کرتی ہے کہ وہ ایک طویل، مکمل قبضے کے لیے تیار ہو چکا ہے۔
⚠️ انسانی بحران میں اضافہ
غزہ شہر پہلے ہی شدید تباہی اور خوراک، پانی، اور ادویات کی قلت کا شکار ہے۔
اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کے اداروں نے اسرائیل کے ممکنہ مکمل فوجی قبضے کے فیصلے کو “تباہ کن” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ:
“یہ ایک نسلی صفائی یا جبری نقل مکانی کے مترادف ہو سکتا ہے۔”
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ہزاروں فلسطینی خاندان مزید نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں، جب کہ رفح اور دیر البلح جیسے علاقے بھی غیر محفوظ تصور کیے جا رہے ہیں۔
🔥 خطے میں کشیدگی میں اضافہ
حماس نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ پر مکمل قبضے کی کوشش کرتا ہے تو یہ “مکمل جنگ” میں تبدیل ہو جائے گا۔
لبنان کی جانب سے حزب اللہ نے بھی بیانات دیے ہیں کہ اگر غزہ میں مظالم جاری رہے تو وہ “خاموش نہیں رہیں گے”۔
ایران، ترکی، قطر اور دیگر ممالک نے اسرائیل کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔
📌 تجزیہ: مکمل قبضے کا مطلب؟
اگر اسرائیل واقعی غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرتا ہے، تو یہ پہلا موقع ہوگا کہ 2005 کے بعد وہ غزہ میں براہ راست حکومت کرے گا۔
یہ نہ صرف ایک انتہائی مہنگا اور خطرناک فوجی فیصلہ ہوگا، بلکہ عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف مذمت اور پابندیوں کا بھی باعث بن سکتا ہے۔
سیاسی طور پر نیتن یاہو کی حکومت کو داخلی سطح پر حمایت تو مل سکتی ہے، مگر عالمی برادری میں تنہائی میں اضافہ ہو گا۔
🗣️ بین الاقوامی ردعمل:
اقوام متحدہ، یورپی یونین، اور او آئی سی نے اس اقدام کو “خطرناک اشتعال انگیزی” قرار دیا ہے۔
امریکہ نے “احتیاط” کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کا خیال رکھنا چاہیے، تاہم کھل کر مخالفت نہیں کی۔
ایک اور خونریز مرحلے کی تیاری؟
اسرائیل کا یہ فیصلہ نہ صرف فلسطینیوں کے لیے ایک نئی تباہی کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے بلکہ یہ مشرق وسطیٰ میں ایک بڑی جنگ کی چنگاری بھی بن سکتا ہے۔ آنے والے دن نہایت نازک اور فیصلہ کن ہوں گے۔