“اسرائیلی فورسز نے غزہ میں غیر مسلح طبی ٹیم کے بالکل قریب آ کر 100 سے زائد گولیاں برسائیں۔”

غزہ — ایک ایسا علاقہ جو گزشتہ کئی دہائیوں سے جنگ، ظلم اور بربادی کا شکار ہے۔ مگر حالیہ واقعہ نے نہ صرف انسانی حقوق کے علمبرداروں کو چونکا دیا ہے بلکہ دنیا بھر میں ضمیر کو جھنجھوڑنے والی ایک دردناک مثال قائم کی ہے۔ اسرائیلی فوج نے غزہ میں ایک نہتی طبی ٹیم پر اُس وقت حملہ کیا جب وہ زخمیوں کو طبی امداد فراہم کر رہی تھی۔ مقامی ذرائع اور عینی شاہدین کے مطابق، فوجی دستے ٹیم کے بالکل قریب آئے اور بلا توقف 100 سے زائد گولیاں برسا دیں۔
طبی کارکن دنیا بھر میں امن، زندگی اور خدمت کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ چاہے میدانِ جنگ ہو یا قدرتی آفت کا شکار علاقہ، ڈاکٹرز، نرسز اور ریسکیو اہلکار ہمیشہ انسانیت کی مدد کو پہنچتے ہیں۔ مگر غزہ میں اسرائیلی فوج کے اس حملے نے اس مقدس پیشے کو بھی نشانہ بنایا، جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ طبی عملہ واضح طور پر سفید یونیفارم اور ریڈ کریسنٹ کی شناخت کے ساتھ موجود تھا۔ ان کے پاس نہ ہتھیار تھے، نہ کوئی خطرہ۔ اس کے باوجود، اسرائیلی فوج نے انہیں اس بے دردی سے نشانہ بنایا گویا وہ دشمن ہوں۔
بین الاقوامی انسانی قوانین کے مطابق، جنگ کے دوران طبی ٹیموں کو مکمل تحفظ دیا جاتا ہے۔ جنیوا کنونشن اور اقوام متحدہ کے چارٹرز اس بات کی سختی سے ممانعت کرتے ہیں کہ کسی بھی قسم کی جنگ میں ایمبولینسز، اسپتالوں اور طبی عملے کو نشانہ بنایا جائے۔ مگر اسرائیلی افواج نے ان قوانین کو نہ صرف نظر انداز کیا، بلکہ ان کی دھجیاں اڑا دی گئیں۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ اسرائیلی فوج نے اس نوعیت کی حرکت کی ہو۔ گزشتہ کئی برسوں میں درجنوں ڈاکٹرز، نرسز اور امدادی کارکنوں کو شہید یا زخمی کیا جا چکا ہے۔ اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اگرچہ وقتاً فوقتاً بیانات جاری کرتی ہیں، مگر عملی اقدامات کی کمی ہر دل کو رنجیدہ کر رہی ہے۔
غزہ ایک ایسا زخم بن چکا ہے جو روزانہ تازہ ہوتا ہے۔ بچے، خواتین، بوڑھے، نوجوان – کسی کو بھی اس ظلم سے استثنیٰ حاصل نہیں۔ دنیا بھر کے میڈیا پر فلسطینیوں کی چیخ و پکار سنائی دیتی ہے، مگر عالمی طاقتوں کی اکثریت یا تو خاموش ہے یا محض رسمی بیانات پر اکتفا کر رہی ہے۔
یہ حالیہ واقعہ ایک بار پھر ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اگر دنیا نے اب بھی آنکھیں بند رکھیں، تو ظلم مزید بڑھتا جائے گا اور بے گناہوں کی لاشیں سیاست کے ایوانوں میں بے قیمت سمجھی جائیں گی۔
کیا دنیا اس ظلم کو صرف اعداد و شمار کے طور پر دیکھتی رہے گی؟ کیا طبی عملے پر حملے جیسے سنگین جرائم بھی صرف خبروں کی سرخیوں تک محدود رہیں گے؟ کب عالمی برادری جاگے گی؟ کب انصاف کا بول بالا ہوگا

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں