“قرآن کا حکم ہے، اس سے انکار ممکن نہیں” — سپریم کورٹ کا بہن کے وراثتی حق پر تاریخی فیصلہ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک انتہائی اہم اور نظیر قائم کرنے والے کیس میں بہن کے شرعی وراثتی حق کے خلاف دائر کی گئی بھائی کی درخواست خارج کر دی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں واضح کہا:
“قرآن پاک میں بہن کا حصہ لکھ دیا گیا ہے، اس حکم سے انکاری کیسے ہو سکتے ہیں؟”
یہ کیس اس وقت عدالت کے سامنے آیا جب ایک بھائی نے اپنی بہن کو آبائی جائیداد میں سے حصہ دینے سے انکار کرتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کی تھی۔ درخواست گزار نے تکنیکی بنیادوں پر وراثت کے حق کو چیلنج کرنے کی کوشش کی، لیکن سپریم کورٹ نے معاملے کو صرف قانونی نہیں، شرعی اصولوں کی روشنی میں بھی پرکھا۔
عدالت کے ریمارکس:
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ:
“قرآن مجید میں وراثت کے احکام نہایت واضح اور غیر مبہم ہیں۔”
“خواتین، بالخصوص بہنوں کو ان کے حق سے محروم کرنا نہ صرف قانون بلکہ دین کے خلاف ہے۔”
“عدالت قرآن کے احکام سے انحراف نہیں کر سکتی۔”
عدالت نے یہ بھی کہا کہ خاندانی دباؤ، رسم و رواج، یا روایتی طریقے قرآن کے واضح احکام پر حاوی نہیں ہو سکتے۔ بہن ہو یا بیٹی، ان کا حصہ شرعاً اور قانوناً محفوظ ہے، اور کوئی بھی اسے غصب کرنے کا حق نہیں رکھتا۔
سماجی تناظر:
پاکستان میں جائیداد کے تنازعات میں خواتین، خصوصاً بہنوں کو ان کے حصے سے محروم کرنے کا رجحان عام ہے۔ اس عدالتی فیصلے کو نہ صرف ایک قانونی نظیر بلکہ ایک سماجی بیداری کا پیغام بھی قرار دیا جا رہا ہے۔
علماء، سماجی کارکنان اور قانونی ماہرین نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن کے احکام پر عمل درآمد صرف مذہبی فریضہ ہی نہیں بلکہ معاشرتی انصاف کی بنیاد بھی ہے۔
سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ صرف ایک بہن کو انصاف دینے کا عمل نہیں، بلکہ ان تمام خواتین کے لیے امید کی کرن ہے جنہیں اپنے شرعی اور قانونی وراثتی حقوق سے محروم کیا جاتا رہا ہے۔ یہ فیصلہ یاد دلاتا ہے کہ قرآن کے احکامات سے انکار ممکن نہیں، چاہے معاملہ عدالت میں ہو یا معاشرتی رویوں میں۔