“اردن نے نہایت ہوشیاری سے اپنے آسمان کو خطرے سے محفوظ رکھا — ایرانی ڈرونز نے ان کی فضائی حدود کو عبور کرنے کی کوشش کی مگر اسرائیلی اور اردنی دفاع نے انہیں تباہ کر دیا۔”

مشرق وسطیٰ میں جاری تنازع کی تازہ لہر کے دوران، ایران کی جانب سے اسرائیل پر داغے گئے 100 سے زیادہ ڈرونز کی زد میں اردن بھی آیا۔ اردنی فوج نے اپنی فضائی حدود کو شدید خطرے سے بچانے کے لیے فضا میں داخل ہونے والے متعدد ڈرونز کو فورا نشانہ بنایا، جس سے اندھیرے میں غفلت کا سوال پیدا ہوا۔ ڈرونز براہِ راست اسرائیلی جانب روانہ ہو رہے تھے، لیکن دفاعی نظام نے انہیں اردن کے علاقے میں داخل ہونے سے پہلے ہی سرنگوں کر دیا، تاکہ شہریوں اور اہم تنصیبات کو کسی بھی ممکنہ حملے سے محفوظ رکھا جا سکے ۔
یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اکتوبر 2024 میں بھی اردن نے لہراتی کشیدگی کے دوران ایرانی ڈرونز کو علاحدہ طور پر نشانہ بنایا تھا۔ اس وقت بھی اردنی طیاروں نے شمالی اور وسطی علاقوں میں آنے والے ڈرونز کو تباہ کیا، اور اس واقعے نے عمان کی فوجی ترتیب اور ہوشیاری کو اجاگر کیا ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اردن کی جانب سے یہ دفاعی کارروائی آمنا زمینی حدود کی علامت نہیں، بلکہ ایک محتاط حکمت عملی ہے تاکہ “عین ممکنہ مغربی قوتیں آج ان کے اڈوں یا ایف – 16 طیاروں کو استعمال کر کے اردن کو ملوث نہیں سمجھیں” ۔
امریکی اور برطانوی افواج نے بھی اردن، شام، اور عراق کے آسمان میں ایرانی ڈرونز کو ناکارہ بنانے میں حصہ لیا، جو مشرق وسطیٰ میں ایک اشتراک شدہ دفاعی سرحد کی علامت بنا — ایک ایسا اتحاد جو ظاہر کرتا ہے کہ ایران کی جارحیت کی صورت میں مقامی دفاعی اقدامات عالمی امن کی حفاظت کے مترادف ہیں ۔