“کشتواڑ کا سانحہ: بادل پھٹنے سے تباہی، سینکڑوں لاپتہ، زندہ بچ جانے والوں کی حالت نازک”

انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ میں خوفناک قدرتی آفت نے ایک بار پھر انسانی زندگی کی کمزوری کو بے نقاب کر دیا۔ چشوتی گاؤں میں بادل پھٹنے (Cloudburst) کے نتیجے میں آنے والے شدید فلیش فلڈ نے درجنوں جانیں نگل لیں جبکہ سینکڑوں افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔

ریسکیو اہلکاروں اور مقامی لوگوں کی مدد سے تلاش جاری ہے، مگر مسلسل بارش، پہاڑی جغرافیہ اور کیچڑ کے باعث امدادی کارروائیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔

🏞 تباہی کا منظر

بارش اس قدر شدید تھی کہ محض چند منٹوں میں ندی نالوں نے طوفانی شکل اختیار کر لی، جس سے پورا گاؤں زیر آب آ گیا۔ کئی گھر ملبے تلے دب گئے، کھیت تباہ ہو گئے اور زندگی کا ہر نشان مٹی میں دفن ہوتا چلا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق، پانی کے ساتھ آنے والے پتھروں اور درختوں نے تباہی کی شدت کو مزید بڑھا دیا۔

👨‍⚕️ زندہ بچ جانے والے، مگر زندگی کی جنگ جاری

چشوتی گاؤں میں جو افراد اس ہولناک حادثے سے زندہ بچ نکلے، ان میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق:

“متعدد افراد کے گلے، ناک اور پھیپھڑوں میں ریت اور مٹی چلی گئی ہے، جس سے انہیں سانس لینے میں شدید مشکلات ہو رہی ہیں۔ یہ ایسی میڈیکل کنڈیشن ہے جو عام قدرتی آفات میں کم دیکھنے کو ملتی ہے، اور فوری توجہ نہ دی جائے تو جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔”

ریاستی اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے، اور آس پاس کے اضلاع سے میڈیکل ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں روانہ کی جا چکی ہیں۔

🆘 ریسکیو آپریشن اور مشکلات

مقامی انتظامیہ، فوج، اور این ڈی آر ایف (نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس) کی ٹیمیں دن رات لاپتہ افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔ ہیلی کاپٹرز اور ڈرونز کی مدد سے سرچ آپریشن کو وسعت دی جا رہی ہے، تاہم خراب موسم اور دشوار گزار پہاڑی علاقوں کے باعث رسائی میں رکاوٹیں آ رہی ہیں۔

👨‍👩‍👧‍👦 انسانی المیہ

یہ سانحہ صرف ایک قدرتی آفت نہیں، بلکہ ایک انسانی المیہ بن چکا ہے۔ بے شمار خاندان اپنے پیاروں کی تلاش میں ہیں، کئی والدین اپنے بچوں کے لاپتہ ہونے کی خبر سن کر بے ہوش ہو چکے ہیں، اور ملبے کے نیچے دبی زندگیوں کی امیدیں ہر گزرتے لمحے کے ساتھ مدھم ہوتی جا رہی ہیں۔

🏛 حکومتی ردعمل

ریاستی حکومت نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فوری امداد کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی اور گورنر جموں و کشمیر نے ریسکیو تیز کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں، اور ہر ممکن امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ تاہم، مقامی لوگ امدادی کارروائیوں کی سست روی اور پیشگی حفاظتی انتظامات کی کمی پر برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔

کشتواڑ میں پیش آنے والا یہ سانحہ محض ایک قدرتی حادثہ نہیں بلکہ موسمیاتی تبدیلی کے اس بڑھتے ہوئے خطرے کی طرف ایک واضح اشارہ ہے جو دنیا بھر کے پہاڑی علاقوں کو درپیش ہے۔ ماہرین کے مطابق، بادل پھٹنے کے واقعات میں حالیہ برسوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو انسانی آبادکاری، جنگلات کی کٹائی اور گلوبل وارمنگ کا نتیجہ ہے۔

کشتواڑ کا یہ واقعہ نہ صرف انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج ہے بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک لمحۂ فکریہ بھی۔ جب قدرت قہر ڈھاتی ہے، تو صرف مضبوط ریسکیو نہیں، بلکہ مؤثر منصوبہ بندی، پیشگی انتباہی نظام، اور انسانی جانوں کے تحفظ کا عزم ہی ہمیں آئندہ تباہیوں سے بچا سکتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں