خیبر پختونخوا حکومت کا بڑا قدم: دینی مدارس کے لیے گرانٹ 30 ملین سے بڑھا کر 100 ملین روپے

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے دینی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم اور قابلِ ستائش قدم اٹھایا گیا ہے۔ مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے اعلان کیا ہے کہ صوبائی حکومت نے دینی مدارس کے لیے مختص گرانٹ کو 30 ملین سے بڑھا کر 100 ملین روپے کر دیا ہے۔ اس فیصلے کی منظوری وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں دی گئی۔

بیرسٹر سیف نے اس موقع پر کہا کہ دینی مدارس کے طلبہ صرف تعلیمی اداروں کا حصہ نہیں بلکہ ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کا وژن یہ ہے کہ مدارس کو بھی اسکولوں کی طرح مکمل توجہ دی جائے، اور ان طلبہ کو صرف روایتی مذہبی تعلیم تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ انہیں عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے۔

انہوں نے واضح کیا کہ دینی و عصری تعلیم کا امتزاج وقت کی ایک ناگزیر ضرورت بن چکا ہے۔ اس لیے مدارس میں ایسے اقدامات کیے جا رہے ہیں جن کے تحت طلبہ کو مذہبی علوم کے ساتھ ساتھ جدید علوم جیسے ریاضی، سائنس، کمپیوٹر اور انگریزی کی تعلیم بھی دی جائے گی، تاکہ وہ نہ صرف ایک اچھے عالم بنیں بلکہ ایک ذمہ دار شہری بھی ثابت ہوں۔

بیرسٹر سیف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ تمام اقدامات عمران خان کے وژن اور موجودہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں ممکن ہو رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا حکومت ایک متوازن تعلیمی نظام کے قیام کی خواہاں ہے، جس میں دینی مدارس اور روایتی اسکول دونوں کو برابر کی اہمیت دی جائے۔

اس فیصلے کو عوامی اور مذہبی حلقوں میں خوب سراہا جا رہا ہے۔ جہاں ایک طرف یہ اقدام دینی مدارس کو مالی خود کفالت کی طرف لے جائے گا، وہیں دوسری طرف یہ حکومتی سطح پر دینی تعلیم کے اداروں کو مین اسٹریم نظام تعلیم میں شامل کرنے کی ایک کوشش کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ اس فنڈ کا استعمال کس قدر شفاف اور نتیجہ خیز ہوتا ہے، اور کیا یہ واقعی دینی مدارس میں تعلیم کے معیار اور طلبہ کی فلاح و بہبود پر مثبت اثر ڈال پائے گا یا نہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں