ایران میں آٹھ پاکستانی شہریوں کا قتل — وزیراعظم شہباز شریف کا شدید ردعمل

ایران میں ہفتے کی صبح پیش آنے والا یہ سانحہ، جس میں آٹھ پاکستانی شہریوں کو مسلح حملے میں بے دردی سے قتل کر دیا گیا، پوری پاکستانی قوم کے لیے ایک گہرا صدمہ بن کر سامنے آیا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس واقعے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ انہوں نے حکومت ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر ملزمان کو گرفتار کرے اور انہیں قانون کے مطابق سخت ترین سزا دی جائے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان اپنے شہریوں کی حفاظت کو ہر ملک میں ترجیح دیتا ہے اور کسی بھی پاکستانی کے ساتھ ہونے والی زیادتی پر خاموش نہیں رہ سکتا۔ انہوں نے ایران میں موجود پاکستانی سفارتی عملے کو فوری طور پر متاثرہ خاندانوں کی ہر ممکن مدد کرنے کی ہدایت دی ہے۔
یہ واقعہ ایران کے ایک سرحدی علاقے میں پیش آیا، جہاں اطلاعات کے مطابق ایک مسلح گروہ نے پاکستانی مزدوروں کو نشانہ بنایا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملے کے پیچھے فرقہ وارانہ یا نسلی تعصب بھی ہو سکتا ہے، تاہم اصل محرکات جاننے کے لیے مشترکہ تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔
اس واقعے نے دونوں برادر اسلامی ممالک — پاکستان اور ایران — کے درمیان اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ ماضی میں دونوں ممالک نے کئی بار سیکیورٹی تعاون پر اتفاق کیا ہے، مگر ایسے واقعات ان تعلقات پر سوالیہ نشان بن جاتے ہیں۔ پاکستانی عوام کی طرف سے بھی ایران سے سخت ردعمل اور فوری انصاف کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر بھی یہ واقعہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی اس واقعے کا نوٹس لینے کی اپیل کی جا رہی ہے تاکہ متاثرہ خاندانوں کو انصاف مل سکے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔
آخر میں، یہ واقعہ صرف آٹھ افراد کی جانوں کا ضیاع نہیں، بلکہ ایک قومی سانحہ ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ جب تک دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں کی جان و مال محفوظ نہیں، ہماری حکومت کو ہر سطح پر سفارتی دباؤ اور بین الاقوامی قوانین کے ذریعے اپنے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا۔