لیلیٰ مجنوں: محبت، مزاحمت اور معاشرتی بیڑیوں کی کہانی

لیلیٰ مجنوں کی وہ لوک داستان، صرف محبت کی نہیں بلکہ اس معاشرے کے خلاف ایک خاموش بغاوت بھی تھی، جو خواتین کی پسند، جذبات اور آزادی کو ہمیشہ نظرانداز کرتا آیا۔
جب بھی عشقِ حقیقی کا ذکر آتا ہے، لیلیٰ مجنوں کا نام لبوں پر آ جاتا ہے۔ بظاہر یہ داستان ایک دیوانے عاشق اور ایک دلربا معشوقہ کی کہانی ہے، لیکن اگر گہرائی میں جھانکا جائے تو یہ ایک ایسے سماج پر سوالیہ نشان ہے جو عورت کے دل کی آواز کو دبانا چاہتا ہے، اور محبت کو عزت دینے کے بجائے اسے شرمندگی کا سبب بنا دیتا ہے۔

لیلیٰ صرف مجنوں کی محبوبہ نہیں تھی، بلکہ وہ ایک بیباک عورت تھی جس نے اپنے دل کی سچائی کو تسلیم کیا۔ اس نے ایک ایسے دور میں محبت کی جس میں عورت کو اپنی مرضی کے اظہار کی اجازت نہیں تھی۔ اس کی محبت نے سماجی اصولوں، خاندانی دباؤ، اور رواجوں کو للکارا۔ لیکن انجام وہی ہوا جو اکثر ایسی کہانیوں میں ہوتا ہے — محبت ہار گئی، روایت جیت گئی۔

لیلیٰ مجنوں کی داستان نہ صرف ایک دل خراش رومانی سانحہ ہے بلکہ اس بات کی علامت ہے کہ جب معاشرہ انسانوں کے جذبات کو اپنی مرضی کے سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کرتا ہے، تو نتیجہ صرف بغاوت، جدائی، یا المیہ ہوتا ہے۔

یہ کہانیاں، جیسے “سوہنی ماہیوال”، “ہیر رانجھا”، اور “شیریں فرہاد” بھی، کسی خواب کی بات نہیں، بلکہ ایک صدا ہیں — ان دلوں کی صدا، جو صرف محبت نہیں مانگتے، بلکہ حقِ انتخاب، حقِ اظہار اور اپنی زندگی پر اختیار چاہتے ہیں۔

محبت صرف جذباتی جذبہ نہیں، بلکہ ایک فکری تحریک ہے جو صدیوں سے ان روایات کو چیلنج کر رہی ہے جو انسانیت کے خلاف کھڑی ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں