گزشتہ رات ایران پر حملہ صرف ایک ملک پر وار نہیں، پوری مسلم دنیا کے ضمیر پر چوٹ ہے — اور اس کا ارتعاش دنیا بھر کی معیشت و سیاست میں محسوس کیا جائے گا۔

صورتحال: غیر یقینی، خطرناک اور معاشی دباؤ سے بھرپور
ایران پر حملے کے بعد دنیا ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے۔ اگر ایران نے جوابی کارروائی کی یا حزب اللہ، حوثی یا دیگر حامی گروہوں نے میدان سنبھالا، تو مشرق وسطیٰ ایک نئی جنگ کا میدان بن سکتا ہے — اور یہ صرف ایک خطہ نہیں، پوری دنیا پر اثر ڈالے گا۔
📈 مہنگائی کی لہر: تیل مہنگا، زندگی مہنگی
ایران دنیا کے سب سے اہم تیل سپلائرز میں شامل ہے، اور اگر خلیجی سپلائی چین متاثر ہوئی:
خام تیل کی قیمتیں 20–30% تک بڑھ سکتی ہیں۔
ٹرانسپورٹ، بجلی اور کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں عالمی سطح پر بڑھ جائیں گی۔
ڈالر مضبوط ہوگا، روپے سمیت دیگر کرنسیاں کمزور پڑیں گی۔
💸 عالمی منڈی پر اثرات:
اسٹاک مارکیٹس میں پریشانی اور گراوٹ آئے گی، خاص طور پر ایشیائی اور یورپی مارکیٹس میں۔
سونے کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا کیونکہ سرمایہ کار “safe haven” تلاش کریں گے۔
کرپٹو کرنسی کی مانگ بھی وقتی طور پر بڑھ سکتی ہے۔
🇵🇰 پاکستان پر ممکنہ اثرات:
تیل کی قیمتوں میں اضافہ سب سے پہلا اور براہ راست اثر ہوگا، جس سے مہنگائی مزید بڑھے گی۔
روپے پر دباؤ بڑھے گا، IMF کی شرائط مزید سخت ہو سکتی ہیں۔
سیاسی دباؤ بھی آ سکتا ہے، کیونکہ عوام پہلے ہی مہنگائی سے نالاں ہے۔
ایران سے قربت یا مذہبی ہم آہنگی کے سبب پاکستان سفارتی دباؤ میں بھی آ سکتا ہے۔
ایک ہوں مسلم… لیکن کیسے؟
“ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے” کا نعرہ تب عملی ہوگا جب مسلم ممالک متحدہ خارجہ پالیسی، مشترکہ دفاعی حکمت عملی اور معاشی تعاون کے ساتھ آگے بڑھیں۔ ورنہ ہر بار “اگلی باری” کسی نئے مسلم ملک کی ہوگی۔