“کم زخم، کم درد — لیکن جیب پر بھاری کیوں؟”

پاکستان میں لیپروسکوپک سرجری مہنگی کیوں ہے؟
لیپروسکوپک سرجری، جسے “چھوٹے چیروں والی سرجری” بھی کہا جاتا ہے، جدید طب کی ایک بہترین مثال ہے۔ یہ طریقہ تیزی سے صحت یابی، کم درد، اور کم انفیکشن کے امکانات کی وجہ سے بہت مقبول ہو چکا ہے۔ مگر پاکستان میں اس سرجری کی قیمت اکثر روایتی سرجری کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔ سوال یہ ہے: کیوں؟
🔍 1. مہنگا آلات و مشینری (Advanced Equipment):
لیپروسکوپی میں استعمال ہونے والے آلات جیسے لیپروسکوپ، کیمرہ سسٹم، ٹراکار، کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس یونٹ وغیرہ انتہائی جدید اور مہنگے ہوتے ہیں۔ یہ آلات عام طور پر درآمد کیے جاتے ہیں، اور ان پر ڈیوٹی اور ٹیکس بھی لگتا ہے، جس سے لاگت مزید بڑھ جاتی ہے۔
🧑⚕️ 2. ماہر سرجنز کی کمی:
لیپروسکوپک سرجری کرنے کے لیے مخصوص تربیت یافتہ سرجن درکار ہوتے ہیں۔ پاکستان میں ایسے ماہرین کی تعداد محدود ہے، اور ان کی فیس عام طور پر زیادہ ہوتی ہے۔
🏥 3. اسپتال کی فیس اور ساز و سامان:
زیادہ تر لیپروسکوپک سرجریاں پرائیویٹ اسپتالوں میں کی جاتی ہیں جہاں:
-
آپریشن تھیٹر کرایہ
-
لیپروسکوپی مشین چارجز
-
اینستھیزیا کی فیس
-
بستروں اور نرسنگ سروسز کی لاگت
تمام شامل کر کے قیمت زیادہ ہو جاتی ہے۔
⚙️ 4. بار بار استعمال نہ ہونے والے آلات (Disposable Tools):
بعض آلات جیسے “trocar tips” یا “clip appliers” صرف ایک بار استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ ہر مریض کے لیے نیا سیٹ استعمال کرنا پڑتا ہے، جو کہ سرجری کو مہنگا بناتا ہے۔
📈 5. بجلی، گیس اور دیگر اخراجات:
چونکہ یہ ایک high-tech procedure ہے، اس میں بجلی اور گیس کا استعمال بھی زیادہ ہوتا ہے، خاص طور پر جب سرجری زیادہ دیر کی ہو۔
📊 پاکستان میں قیمت کا تخمینہ:
شہر | لیپروسکوپک سرجری کی قیمت (تقریبی) |
---|---|
کراچی | ₨ 25,000 – ₨ 60,000 |
لاہور | ₨ 30,000 – ₨ 70,000 |
اسلام آباد | ₨ 35,000 – ₨ 80,000 |
سرکاری ہسپتال | اکثر مفت یا بہت کم قیمت پر |
لیپروسکوپک سرجری تکنیکی طور پر آسان اور جسمانی طور پر ہلکی ضرور ہے، لیکن اس کے پیچھے چھپی ٹیکنالوجی، تربیت، اور آلات کی لاگت اسے مہنگا بنا دیتی ہے — خاص طور پر ان ممالک میں جہاں طبی وسائل محدود اور درآمدات مہنگی ہوں، جیسے پاکستان۔